بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں چار روزہ “آٹھواں کتاب میلہ” کا افتتاح گوادر یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عبدالرزاق صابر نے فیتہ کاٹ کر کیا۔
اس موقع پر رکن بلوچستان اسمبلی حمل کلمتی، گوادر پورٹ اتھارٹی کے پسند خان بلیدی ،سابق ڈائریکٹر ثقافت بلوچستان عبداللہ بلوچ، دانشوار ڈاکٹر فاطمہ حسن، سیف پاکستان کے محمد تسیم، سابق سینیٹر مصطفیٰ کوکھر، ڈاکٹر بدل خان ودیگر ان کے ہمراہ تھے ۔
گوادر کتاب میلہ ایک قرارداد میں سانحہ بارکھان واقعہ کی شدید الفاظ مذمت کی گئی اور واقعہ میں ملوث لوگوں کو قرار واقعی سز اور واقعے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ۔
گوادر کتب میلہ میں بلوچستان سمیت پاکستان بھر سے بڑی تعداد میں خواتین وحضرات کی ایک بڑی تعداد نےشرکت کی ۔
2023میں مختلف پبلکیشنز نے اپنے اپنے کتابوں کے اسٹالز سجا دئیے ۔ گوادر کتاب میلہ میں علمی و ادبی ،لسانی سیاسی و سماجی ، ثقافتی اور خواتین کی زندگیوں سمیت مختلف موضوعات پر گفتگو اور مکالمے ہونگے۔ کتب میلہ میں ملک بھر سے شعرا ،ادیب ، فنکار اور کتابوں کے مصنف شرکت کریں گے ۔
گوادر میں آرٹ کے فروغ کے لیے بلوچستان بھر سے مختلف آرٹسٹوں کے فن پاروں کی نمائش کی جائے گی۔
رکن صوبائی اسمبلی میر حمل کلمتی کا کہنا تھا کہ اس سال پورے ضلع میں لائبریری کے 14کروڑ روپے رکھا ہے- ان کا کہنا تھا کہ گوادر یونیورسٹی کے نئے عمارت کے لیے فنڈز منظور ہوگئے ہیں ،ضلع میں تعلیمی اداروں کے بہتری کے لیے ہر ممکن تعاون کی جائے گی جبکہ طلباء وطالبات کو چاہئے کہ اپنی تمام تر توجہ اصول تعلیم پر مرکوز کریں اور آنے والے چیلنجرز کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار کریں، پشکان ،کلدان، سربندن ،اور دشت کے علاقوں میں گرلز کالج تعمیر کیے جائے گے۔ رکن صوبائی اسمبلی میر حمل کلمتی کا کہنا تھا کہ گوادر کتاب میلہ23 سے 26 فروری تک جاری رہے گا کتُب میلہ میں کتابوں کے اسٹال لگائے جائینگے۔
مختلف موضوعات پر تحریر کی گئی کتابوں کی رونمائی ہوگی، حالات حاضرہ سمیت علمی مباحثے، بلوچی اردو مشاعرہ، سینڈ آرٹ و فن پاروں کی نمائش، اسٹیج ڈرامہ اور دیگر کئی پروگرام بھی کتُب میلہ کا حصہ ہونگے۔