کوئٹہ: فنڈز نہ ہونے پر پبلشرز نے مفت درسی کتب کی چھپائی روک دی

312

محکمہ خزانہ بلوچستان کی جانب سے 56کروڑ کی رقم ریلیز نہ ہوسکی ، محکمہ تعلیم کی جانب سے رقم نہ ملنے پر پبلشرز نے مفت کتب کی چھپائی تاحال روکی ہوئی ہے ۔

بلوچستان کے سرکاری اسکولز اور کالجز میں نئے تعلیمی سال کیلئے جماعت اول سے بارویں تک گیارہ لاکھ طالب علموں کومفت کتب ملنے کا امکان کم ہوگیا۔

تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے مالی بحران کی زد میں محکمہ تعلیم بھی آگیا ہے محکمہ تعلیم نے صوبے کے سرکاری تعلیمی اداروں میں جماعت اول سے لیکر بارویں جماعت تک کے زیر تعلیم گیارہ لاکھ طالب علموں کو مفت درسی کتب کی فراہمی کیلئے 56 کروڑ روپے کی لاگت 86 لاکھ کتب کی چھپائی کا آرڈر دیا تھا پبلشرز نے 25فیصد کتب چھاپ کر بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ کو دے دیں لیکن مطلوبہ رقم کی ادائیگی نہ ہونے پر پبلشرز نے مزید کتب کی چھپائی کا کام روک دیا ہے ۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان نے ایک ہفتہ قبل کتب کی چھپائی کیلئے 56کروڑ روپے ریلیز کرنے کی منظوری دی لیکن محکمہ خزانہ کی جانب سے یہ رقم ریلیز نہیں ہوسکی ہے ۔

اس سلسلے بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ کے چیئرمین یحیٰ مینگل نے بتایا کہ اگر فنڈز نہیں ملے تو بلوچستان کے سرد علاقوں کے اسکولز اور کالجز میں مفت کتب کی فراہمی نہیں ہوسکے گی مفت کتب کی عدم فراہمی سے صوبے میں بچوں کا بڑے پیمانے پر اسکولز چھوڑ دینے کا خدشہ ہے۔

خیال رہے کہ بلوچستان کی تمام محکموں میں بے تحاشہ کرپشن کی بلوچستان حکومت گنگال ہوچکا ہے۔

گذشتہ دنوں کوئٹہ میں ایک نمائشی پیچ پر حکومت بلوچستان دس کروڑ سے زائد خرچ کیے تاہم غریب طلباء کی کتابوں کا چھپائی خطرے میں پڑ چکا ہے۔