کندھار میں پاکستان قونصل خانہ کا بلوچ مہاجرین پہ حملوں کی منصوبہ بندی

1355

افغانستان میں پاکستانی خفیہ اداروں کی جانب سے گذشتہ دو دہائیوں کے دوران بلوچ مہاجرین پہ متعدد حملے کئے گئے جس کے نتیجے میں درجنوں بلوچ مہاجرین قتل کیے گئے۔

تفصیلات کے مطابق معتبر ذرائع سے موصول ہونے والی ایک ویڈیو کلپ میں افغانستان کے جنوبی صوبے کندھار میں واقع پاکستانی قونصل خانے میں چند افراد بلوچ مہاجرین پہ حملوں کی منصوبہ کررہے ہیں۔

ویڈیو کلپ میں قونصل خانے میں پاکستانی خفیہ ادارے کے اہلکار بلوچ مہاجرین پر حملے کے بدلے بڑی رقم دینے کا بھی کہہ رہے ہیں۔

پاکستانی قونصل خانے میں بننے والے ویڈیو میں چند اہداف کے علاوہ کندھار شہر کے ایک رہائشی کی موجودگی بھی ہے جو کہ پاکستان کے خفیہ اداروں کے لئے سہولت کاری کا کردار ادا کررہا ہے ۔

خیال رہے کہ بلوچستان کے طول و عرض میں پاکستان آرمی و خفیہ اداروں کی جانب سے جاری ظلم و جبر کے باعث ہزاروں بلوچ خاندان نقل مکانی کر کے مغربی بلوچستان و افغانستان میں مہاجرت کی زندگی گزار رہے ہیں، جہاں پہ بلوچ مہاجرین کو اقوام متحدہ کے مہاجرین سے متعلق ادارے بھی سپورٹ نہیں کررہے ہیں، جس کے بناء پر مغربی بلوچستان اور افغانستان میں پاکستانی خفیہ اداروں کے حملوں کا سامنا کررہے ہیں۔

دی بلوچستان پوسٹ نے بلوچ مہاجرین پہ کندھار میں واقع پاکستانی قونصل خانے کی جانب سے حملوں کے حوالے سے افغانستان میں مقیم بلوچ مہاجر حاجی عبداللہ بلوچ کا موقف جاننا چاہا تو انہوں نےکہا کہ یہ کوئی نئی بات نہیں کیونکہ اس سے قبل بھی کندھار قونصل خانہ و کابل میں سفارت خانے میں بلوچ مہاجرین کو قتل کرنے کے درجنوں ثبوت ہمارے پاس موجود ہیں جو جلد مرتب کرکے افغان حکومت اور انسانی حقوق کے اداروں کو فراہم کریں گے۔

واضح رہے کہ افغانستان میں اس وقت تک درجنوں بلوچ مہاجرین پاکستانی خفیہ اداروں کے ہاتھوں قتل ہوئے ہیں۔