بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی قیادت میں لاپتہ افراد کے لواحقین کی طویل بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 4956 دن مکمل ہوگئے، بلوچ سیاسی رہنماؤں نوابزادہ حاجی لشکری، میر ہمایوں کرد، حاجی جان محمّد شاہوانی، لالا یوسف بنگلزئی نے کیمپ آکر لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے حاجی لشکری رئیسانی کا کہنا تھا زندگی کے سفر کا کچھ پتا نہیں مگر ایک حقیقت سورج کو چھورہی ہے کہ قربانی کے اشکال اپنی منعی کبھی نہیں کھوتے اس لئے کہ ان کا حاصل اک جز سے حالی ہوتا ہے اور وہ سورج کی تپش اور چاند کی چاندنی کو ایسے محبّت اور سرزمین کی خوشبوں میں پروندتا ہے جو صرف ایک ماں کی آغوش ہی سمجھ سکتی ہے مجھے محبّت ہے اس پل سے جو ماں کی نخمہ ترونی کے جذبہ سے آشکار کا باعث بن جاتی ہے-
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ماہ فروری کے شروع کے ہی دنوں میں پاکستانی فورسز نے بلوچ گلزمین کو اس کے فرزندوں کے خون میں نہلا کر اس ماہ کی ابتدا کی ہمیں اس وقت بہت وسیع سوچ رکھنا چاہئے کیوں کہ اس وقت دشمن اپنی چالاکیوں سے پرامن جدجہد کو کاؤنٹر کرنے کے لئے طاقت کا آخری استعمال کررہا ہے جنگ شدت سے جاری ہے روز کںٔی کںٔی فرزندوں کو آپریشنوں میں جبری اغوا پھر لاشیں پھینکی جارہی ہیں جب جنگوں میں شدت اںٔیگی تو دشمن اپنی ساکھ کو بچانے کیلئے مختلف حربے استعمال کرتی ہے-
ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا آج یہاں بھی اسی طرح ہورہا ہے ہمیشہ سے قبضہ گیر محکوموں کے پرامن جدجہد کو کچلنے کے لئے بہمانا مظالم انتہا کر دیتا ہے اغوا کرکے زندانوں میں انسانیت سوز سزاںٔیں دینا شہید کرکے ویرانوں میں پھینکنا اور ریاستی فوج کے متوازی ڈیتھ اسکواڈز کے زریعے پرامن جدجہد کرنے والے بلوچوں کے قتل عام اور اپنے باجگزاروں کے ذریعے پروپیگنڈہ کرنا ہر حکمران کی ترجچ کر رہی ہے کیونکہ حکمرانوں سے رحم کی امید نہیں کی جاسکتی۔
انہوں نے مزید کہا آج بلوچ قوم مکمّل حالات جنگ میں ہے اسے صورت حال میں بیہودہ بیان بازی لغو پروپیگنڈہ صرف اور صرف دشمن کو فائدہ پہنچا سکتا ہے ہم یہ جانتے ہیں جو لوگ یہ سب کچھ کر رہے ہیں ان کے پیچھے ایک منصوبہ بندی کار فرما نظر آتا ہے-