کراچی: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری

139

بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے طویل بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4953 دن مکمل ہو گئے، نیشنل پارٹی کے مرکزی عہدیداران تاج محمد کاکڑ ، رحمت الًلہ کاکڑ، امیر محمد کاکڑ نے کیمپ آ کر لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی-

کیمپ آئے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کا مسئلہ حل ہونے کی بجائے نہ صرف طوالت اختیار کررہا ہے بلکہ ہر آنے والے دن میں انکی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے بلوچستان میں پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں کے ہاتھوں بلوچ فرزندوں کے جبری اغواء اور انہیں لاپتہ کرنے کا سلسلہ باقاعدہ فوجی آپریشن سے شروع ہوا ابتداء میں جبری اغواء نما گرفتاریوں کا سلسلہ خفیہ حراست رہا مگر بلوچ پر جدوجہد میں آنے والی شدت اور بلوچ نوجوانوں سمیت ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والوں افراد کی جدوجہد سے گہری وابستگی نے پاکستانی حکمرانوں کی جارحیت اور سفاکانہ پالیسیوں کو مزید وحشیانہ بنا دیا ہے-

ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا وحشت کے مظاہرے نے فورسز و خفیہ اداروں کے ہاتھوں جبری لاپتہ بلوچوں کی زندہ سلامت بازیابی کی امیدوں کو وسوسوں، خدشات اور بےیقینی میں بدل دیا جس سے پیاروں کی ایک جھلک دیکھنے کے لئے بے تاب لواحقین کی ناقابل بیان کرب میں مزید اضافہ ہو گیا ہے-

انہوں نے مزید کہا اس سلسلے جبری لاپتہ بلوچوں کے لواحقین سمیت بلوچ سیاسی سماجی حلقوں کی طرف سے پاکستانی مقتدرہ قوتوں قانون انصاف کے اداروں نے بلوچ قوم کے زخموں پر مرہم رکھنے کی بجائے نمک پاشی کی۔ سیاسی مذہبی جماعتوں اور انسانی حقوق کے علمبرداروں کو ہر سطح پر آگاہ کرتے ہوئے انصاف مانگا گیا مگر ہر طرف سے طفل تسلیوں اور ٹال مٹول سے کام لیا گیا-