ڈاکٹر عبد الحئی بلو چ مرحوم؛ ایک عہد سا ز شخصیت۔ شاہ زیب بلو چ ایڈ و کیٹ

413

ڈاکٹر عبد الحئی بلو چ مرحوم؛ ایک عہد سا ز شخصیت

تحر یر: شاہ زیب بلو چ ایڈ و کیٹ

دی بلوچستان پوسٹ 

 قابل احترام ڈاکٹر عبد الحئی بلو چ کے پہلے برسی کے مناسبت سے میں نے یہ ضروری سمجھا کہ اُنکے سیاسی زندگی کے اُس پہلو کو اپنے تحر یر کے شکل میں لاؤں، جو بطو ر مر کزی ڈپٹی آرگنا ئز ر نیشنل ڈیمو کر یٹک پار ٹی میں نے انکے ساتھ گزارے تھے تاکہ نیشنل ڈیمو کر یٹک پا ر ٹی کے شریک بانی سر براہ کے حیثیت سے انکے سیاسی کردار پر روشنی ڈال سکوں اور یہ ضروری بھی ہے ان سیاسی کار کنان کیلئے جو آج نیشنل ڈیمو کریٹک پارٹی کے سیا سی کا رواں کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ 

اس میں کوئی ابہام موجو د نہیں ہے کہ بلو چ معاشرہ آج سے تین دھا ئیوں پہلے تک ایک مضبو ط قبائلی نظام میں جکڑا ہوا تھا، جس میں وقت کے بدلتے تبد یلیوں کے ساتھ قبا ئلی سرداروں نے سیاست میں اپنے مضبوط پنجے گاڑھ لئیے تھے اور عام سیاسی کا ر کنان کیلئے ممکن نہ تھا کہ وہ سیاسی جما عت کے سر براہ کے حیثیت سے بلوچ قوم کو درپیش مشکلا ت کیلئے تیا ررکھ سکیں۔ یہاں پر بلوچ انجمن اتحا د کا ذکر ضرور کروں گا، جس نے 1920 میں بلوچ قوم پر ستی کے نظرئیے سے جڑ کر میر عبد العزیز کر د کے سر براہی میں انگر یز نو آبادیا تی نظام کے خلا ف قلم اور کا غذ کے ذریعے سیاسی جد و جہد کا آغاز کیا تھا، بعد میں انجمن نے قلا ت اسٹیٹ نیشنل پا ر ٹی کے نام سے خو د کو منسو ب کر کے انگر یزی قبضہ گیر یت کے خا تمے تک سیاسی تحر یک چلا یا، جو باآلا خر 27 ما ر چ 1948 کو ایک دفعہ پھر بلوچ قومی حق ء خو دارادیت کو پا ؤ ں تلے روندھ کر نو آبا دیا تی نظام کی ایک نئی لہر کو “جبر و تشدد” کے پالیسیوں زیر ء سائے شروع کر دیا گیا تھا، جس میں شہزا دہ عبد الکریم کے مسلح بغا وت کو دبانے کیلئے مکمل طا قت کا استعمال کیا گیا اور قلا ت اسٹیٹ نیشنل پا ر ٹی کو کا لعد م قرار دیتے ہوئے بلو چ کے سیا سی آواز کو بھی دبا دیا گیا تھا۔ 

1950-60 کے دھا ئیوں میں مزید دو مسلح بغا وتوں کو کچلنے کے بعد طا لبعلموں نے بلو چ وانندہ گل کی بنیا د ڈالی، جسے انگریزی میں بلو چ اسٹو ڈنٹس آر گنا ئز یشن کا نام دیا گیا اور محترم ڈاکٹر عبد الحئی بلوچ نے بطو ر ء سربراہ (چیئرمین) اس تنظیم کی رہنمائی کی اور بلو چ قومی حقوق کے سیا سی جد و جہد کا آغا ز کیا، زمانہ طالبعلمی کے بعد نیشنل عوامی پا ر ٹی (NAP) کے پلیٹ فارم سے وفاق میں قومی اسمبلی کے ممبر کے حیثیت سے بلوچ قومی حقوق کیلئے آواز بلند کر تے گئے اور ان کا شما ر بلو چستان کے ان قومی اسمبلی کے ممبران میں ہو تا ہے،جنہوں نے سر دار خیر بخش خان مری اور Jeniffer-Moosa کے ساتھ ملکر آئین ء پاکستان 1973 میں دستخط نہیں کیئے تھے کیونکہ آئین میں بلو چ قوم کی مطلوبہ نما ئندگی اور وسائل پر دستر س نہ دینے کے وجہ سے بلو چ کو اقلیت میں تبدیل کر کے انکے سائل و سائل کو ادا رہ جا تی نظام (Institutionalized System) کے تحت قبضہ کر لیا گیا تھا۔ 

محترم ڈاکٹر عبد الحئی بلو چ اپنے سیا سی زندگی میں متعد د سیا سی جما عتوں کے سر براہ کے حیثیت سے اپنے قومی ذمہ داریوں کو نبھا تے گئے، اس دوران انکی جد و جہد سیا سی و جمہو ری بنیا دوں پر گا مز ن رہا۔ ان کی سو چ اس فکر پر قائم تھا کہ پہلے مرحلے میں ریا ستی اداروں میں اسٹیبلشمنٹ (Establishment) کے کر دار کو ختم کر کے جمہو ری بآلادستی کا نفاذقائم کیا جائے، اور دوسرے مر حلے میں بلو چ قومی و حد ت کو مضبو ط و مستحکم رکھنے کیلئے ایک منظم سیا سی تحر یک چلا یا جائے، اس با بت انکی سیا سی زند گی مکمل طو ر پر ایک مستقل جد و جہد پر گا مزن تھا۔ 

محترم ڈاکٹر عبد الحئی بلو چ ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتے تھے اور بلو چ کے بآلا دست طبقہ سر دار اور سرمایہ دار سے کوئی تعلق نہ تھا اور یہی وجہ ہے کہ ڈاکٹر صاحب کو اپنی نظر یا تی سو چ و فکر قائم رکھنے پر اپنے آبائی علا قے بھا گ میں سر کا ری حما یت یا فتہ سردار کے ذریعے دبا نے کی کو شیش ہو تے رہے لیکن ڈاکٹر صاحب نے مشکل حالآت کا سامنا کر تے ہوئے اپنے سیا سی حکمت ء عملیوں سے قبائلی تنگ نظری کا مقابلہ کر تے گئے اور بلو چ قومی حقوق کے جد وجہد کو جا ری رکھا۔ 

ڈاکٹر عبد الحئی بلو چ صاحب کے سیا ست سے اختلا ف ممکن ہے، لیکن اس اختلا ف کے بنیا د پر انکے سیا سی کردار کو نفی نہیں کیا جا سکتا اور ضروری ہے کہ مثبت روئیے کو اپنا تے ہوئے ڈاکٹر صاحب کے حقیقی جد وجہد سے سیا سی کا ر کنان کو آگاہ کیا جائے۔ انسان غلطیوں کا پتلا ہے اور لا زمی ہے کہ ڈاکٹر صاحب بھی سیا سی میدان میں بے شما ر غلطیوں کے مر تکب ہو چکے ہو ں گے لیکن یہ واضحح ہے کہ ڈاکٹر صاحب بلو چ کش پالیسیوں کا حصہ کبھی نہیں ہوئے اور نہ ہی سر کاری آلہٰ کا ر کے حیثیت سے بلو چ قومی تحر یک کو سبو تاژ کر نے کیلئے معا و نت فراہم کیا ہو۔ 

میں اور میرے سیا سی رفقا ء از خو د ز ما نہ طا لبعلمی کے سیاسی سر گر میوں سے فارغ ہو نے کے بعد ہم نے فیصلہ لیا کہ ایک روشن خیال سیا ست کو اپنا کر بلو چ قومی جد و جہد میں پنا کر دار ادا کر سکیں، اور ہم نے ملکر ڈاکٹر عبدالحئی بلو چ صاحب کے ساتھ انضمامی عمل کے ذریعے نیشنل ڈیمو کر یٹک پا ر ٹی کا بنیا د ڈالا جس میں ڈاکٹر عبد الحئی بلوچ صاحب کو مر کزی آرگنا ئز ر اور مجھے مرکزی ڈپٹی آرگنا ئز ر کے حیثیت سے منتخب کیا گیا اور نومبر 2018 میں ڈاکٹر عبد الحئی بلو چ کے سر براہی میں شال (کوئٹہ) پر یس کلب میں مر کزی پریس کا نفر نس کے ذریعے پا ر ٹی کے اغراض و مقاصد بیان کیئے۔ 

  ڈاکٹر عبد الحئی بلوچ صاحب کے سر براہی میں نیشنل ڈیمو کر یٹک پار ٹی نے چار مر کزی آرگنائزنگ کمیٹی کے اجلا س اور متعدد سمینا ر ز، تعزیتی ریفرینسز، کا ر نر میٹنگز، پریس کا نفرنسز منعقد کیئے گئے۔ ڈاکٹر عبد الحئی بلو چ صاحب سے میری ذاتی قر بت نیشنل ڈیمو کر یٹک پا ر ٹی کے قیام سے ہوا تھا، جس میں اس مختصر مد ت کے دوران ان سے بہت کچھ سیکھنے اورسمجھنے کو ملا، اور انکے سیا سی جد وجہد یقینا ہمارے لیئے مشعل راہ سے کم نہیں ہے۔ 

سیاست میں اختلاف رکھنا یقینا ایک لا زمی جز ہے اور بد قسمتی سے ڈاکٹر صاحب کے ساتھ سیا سی اختلا فات کے وجہ سے راستے الگ ہو گئے تھے، لیکن بحیثیت ایک سیا سی کا ر کن یہ میرا ذمہ داری بنتا ہے کہ مثبت روئیوں کو اپناتے ہوئے انکے سیا سی زندگی کو خراج ء تحسین پیش کر سکوں، کیو نکہ ڈاکٹر عبد الحئی بلو چ صاحب کی سیا سی جد و جہد مستقل بنیادوں پر بلو چ محکومیت اور ظالم کے خاتمے کیلئے تھا اور ان راہوں میں بے شما ر تکا لیف بر داشت کرتے ہوئے جمہو ری اصولوں کی مضبو طی واستحکام کیلئے سرکارو سردار سمیت تنگ نظر روئیوں کا مقابلہ کر تے گئے، آخر میں انکے لیئے یہی الفا ظ ادا کروں گا کہ ڈاکٹر عبد الحئی بلو چ بلو چستان کے تاریخ میں ایک عہد ساز شخصیت کے طور پر یا د رکھے جائیں گے اور انکے سیا سی جد وجہد کو کبھی فرامو ش نہیں کیا جا سکے گا۔ با لخصو ص انکی مستقل مزاجی ہمت اور سیا سی حکمت ء عملیاں بلو چ سیا سی کا ر کنان کیلئے نئی را ہیں کھو لتے ہوئے بلو چ قومی تحر یک کے سیا سی ہدف تک پہنچنے میں معاونت فراہم کر تا رہے گا۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں