ماہل بلوچ بازیاب نہیں ہوئے تو حکومت چھوڑ دینگے – بی این پی مینگل

520

بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماو ں وفاقی وزرا، اراکین اسمبلی نے بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالی اور خلاف ورزی کی مذمت کرتے ہوئے ماہل بلوچ پر قائم بے بنیاد بوگس مقدمات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایف آئی آر ختم کرکے اسے فوری طور پر رہا کیا جائے-

بلوچ نیشنل پارٹی رہنماؤں نے ان خیالات کے اظہار کوئٹہ پریس کلب سامنے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور ماہل بلوچ کی ماورائے قانون گرفتاری کے خلاف قائم علامتی بھوک ہڑتالی سے خطاب کرتے ہوئے کیا-

بی این پی رہنماؤں نے کہا وفاقی اور صوبائی حکومت نے صوبے کے حوالے سے اپنی پالیسیوں کو بہتر بناکر پارٹی کے چارٹر آف ڈیمانڈ پر عملدرآمد نہ کیا تو ہم بہت جلد پارٹی کی سینٹرل کمیٹی کا اجلاس بلا کر وفاقی حکومت سے علیحدہ ہونے اور بلوچستان حکومت کو اپنی حمایت ختم کردیں گے۔

ہم عوام کے حقوق کے حصول اور اپنی جدوجہد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتے۔ موجودہ اسمبلیاں اپنی آئینی مدت پوری کریں اور آئین کے مطابق انتخابات کا عمل یقینی بنایا جائے ۔

مرکزی سیکرٹری جنرل جہانزیب بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے، فروری میں رحیم زہری اور اسکی اہلیہ رشیدہ بی بی کو کوئٹہ سے اٹھایا گیا جس کے خلاف ہماری جماعت نے آواز بلند کی اور پارٹی کی آواز کو دبانے کیلئے غیر قانونی اوچھے ہتھکنڈوں کا استعمال کیا جارہاہے اس کے بعد گزشتہ دنوں سیٹلائٹ ٹاﺅن کے علاقے سے اس کے گھر سے ماہل بلوچ کو اٹھایا گیا اور دوسرے روز اس کو پارک کے قریب سے گرفتار کرنے کا تاثر دیا گیا آج بھی ماہل بلوچ کے بچے اپنی ماں اور انصاف کے لیے ریڈ زون میں بیٹھے ہوئے ہیں ہماری جماعت کے وفد نے بھی بلوچستان میں لاپتہ افراد اور دیگر ہونے والی زیادتی غیر قانونی اقدامات کے حوالے سے وزیر اعظم کو ملاقات میں آگاہ کیا گیا ہے اور ہم نے وزیراعظم کو بھی ماحل بلوچ کے معاملے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ماحل بلوچ کو گھر سے اٹھا کر پارک سے گرفتاری ظاہر کی گئی ہے یہ اقدامات درست نہیں وزیر اعظم شہباز شریف نے معاملے سے متعلق وقت مانگا ہے-

انہوں نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت اس حوالے سے چیزوں کا جائزہ لے رہی ہے اور میں بہت جلد بلوچستان آکر ان چیزوں کے حوالے سے جائزہ لیں گے اور حالات کی بہتری کے لئے اقدامات کی یقین دہانی کرائی ہے بی این پی ماہل بلوچ پر لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتی ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ اس پر درج ایف آئی آر ختم کرکے اسے رہا کیا جائے-

اس موقع پر پارٹی کے مرکزی قائمقام صدر ملک عبدالولی کاکڑ نے کہا ہے کہ بلوچستان کا سب سے بڑا مسئلہ لاپتہ افراد کا ہے اس مسئلے پر ہم نے پہلے بھی قومی و صوبائی اسمبلی سینیٹ سے استعفی دیا تھا ہمارے لئے سیٹ کوئی اہمیت نہیں رکھتا ہم مسائل کے حل بلوچستان کے حقوق کا حصول اور لاپتہ افراد کی بازیابی چاہتے ہیں صوبے میں جس طرح کی صورتحال پیدا کی گئی ہے اس میں لوگوں کو لاپتہ کرنے کے علاوہ سنگین صورتحال کا بھی سامنا کرنا پڑرہا ہے ہم نے عمران خان کی حکومت کی حمایت چارٹر آف ڈیمانڈ اور بلوچستان کے حوالے سے چھے نکات سمیت لاپتہ افراد کی بازیابی پر کی تھی اور اس دوران 500 لوگوں کو بازیاب کرایا گیا پھر پی ڈی ایم کی حکومت میں بھی ہم چارٹر آف ڈیمانڈ پر عملدرآمد کرانے کی میاں شہباز شریف، مولانا فضل الرحمان، آصف علی زرداری کی یقین دہانی پر حمایت میں شامل ہوئے تھے اب تو حالات بہت خراب ہوچکے ہیں پہلے مردوں کو اٹھایا جاتا تھا اب خواتین کو بھی گھروں سے اٹھایا جارہا ہے ایسے واقعات سے ہمیں احتجاج کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا گذشتہ روز وزیر اعظم سے جب بات کی تو انہوں نے کہا کوئٹہ آکر تمام معاملے کا جائزہ لوں گا بلوچستان میں ایک وزیر کے گھر میں کچھ بچے قتل اور رہا ہوئے معلوم نہیں مقدمے میں وزیر کو نامزد ہوا ہے یا نہیں صوبائی حکومت کو بھی دیکھ رہے ہیں ضرورت پڑی تو حکومت تبدیل کرسکتے ہیں مرکز کی حکومت تو تبدیل نہیں کرسکتے مگر ساتھ ضرور چھوڑ سکتے ہیں مطالبات تسلیم نہیں ہوتے تو مرکزی اور صوبائی حکومت کا ساتھ چھوڑ سکتے ہیں۔

بی این پی رہنماؤں کا مزید کہنا تھا پہلے خفیہ ادارے جو کام کرتے تھے اب وہ کام سی ٹی ڈی کررہی ہے جتنے بھی آپریشن کئے ان میں انہوں نے لوگوں کو مارا ہے ہمارا موقف ہے کہ کسی نے کوئی جرم کیا تو اسے عدالت میں پیش کیا جائے غیر قانونی اقدامات سے گریز کیا جائے خودکش جیکٹ اور دیگر مواد کی برآمدگی کے دعوئے کئے جاتے ہیں لیکن ان میں صداقت نظر نہیں آتی۔