ماشکیل کے مقامی ٹرانسپورٹرز حاجی میر صابر علی ریکی، حاجی ذاکر محمدحسنی، میر عارف ریکی اور میر منصور ریکی نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ ماشکیل زیر وپوائنٹ کی بندش سے ہزاروں خاندان متاثر ہیں، لوگ نان وشبینہ کے محتاج بن گئے ہیں علاقے میں نہ کوئی زرعی زمین اور نہ ہی کار خانے ہے جہاں لوگ معمولی کام کرکے اپنا گزر بسر کریں۔
انہوں نے کہا کہ ماشکیل ایران سرحد کیساتھ منسلک ہے جہاں کے لوگ ایران کیساتھ ملحقہ زیرو پوائنٹ پہ کاروبار اور محنت مزدوری کرکے اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ پالتے ہیں لیکن ایک طویل مدت سے زیرو پوائنٹ کی بندش اور کمر توڑ مہنگائی نے یہاں کے لوگوں کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ کیا ہے لوگوں کے گھروں میں فاقہ کشی کا عالم ہے دو وقت کی روٹی کے محتاج بن گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران سرحد کیساتھ دیگر علاقوں میں زیر و پوائنٹ پہ کاروباری سرگرمیاں جاری ہے لیکن واحد علاقہ ماشکیل ہے جسکی تجارتی پوائنٹ کو کھولنے میں حیلے بہانوں سے کام لیا جارہا ہے جس سے یہاں کے لوگوں غربت کی چکی میں پس رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ زیر و پوائنٹ کے کھولنے کیلئے اسلام آباد تک کا سفر کیے منتخب نمائندوں سے لیکر اعلیٰ حکام کے دروازوں کو کھٹکھٹایا لیکن تاحال کوئی شنوائی نہیں ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے جائز مطالبہ پر سنجیدگی سے غور نہیں کیا گیا تو اہلیان ماشکیل جلد نوکنڈی جاکر کوئیٹہ تفتان بین الااقوامی شاہراہ پہ دھرنا دے کر پہیہ جام ہڑتال سے گریز نہیں کرینگے جسکی تمام تر ذمہ داری حکام بالا پہ عائد ہوگی۔