قلات سے نوجوان کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے-
اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے ضلع قلات کے تحصیل منگچر کے مقام جوہان روڈ سے گذشتہ روز سادہ کپڑوں میں ملبوس مسلح افراد نے علی نواز ولد محمد عمر نامی نوجوان کو حراست میں لیکر اپنے ہمراہ لے گئے-
مذکورہ شخص منگچر کا رہائشی جبکہ علاقائی افراد کا کہنا ہے اسے پاکستانی خفیہ اداروں اور انکی تشکیل کردہ مسلح جھتے کے اہلکاروں نے لاپتہ کیا ہے۔
واضح رہے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں میں ایک بار پھر تیزی آئی ہے رواں ماہ کے شروعاتی پانچ روز میں مختلف علاقوں سے تین نوجوان جبری گمشدگی کا نشانہ بنے اس سے قبل تین فروری کو پاکستانی فورسز نے دو نوجوانوں کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا تھا-
نوشکی سے جبری لاپتہ ہونے والوں کی شناخت خرم ولد عبدالصمد بادینی اور سعود ولد عبدالباقی بادینی سکنہ کلی بادینی نوشکی کے ناموں سے ہوئی ہے۔
بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ کافی عرصے سے جاری ہے جہاں کچھ لاپتہ افراد گھروں کو لوٹے ہیں تاہم لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے آواز اٹھانے والی تنظیموں کے مطابق مزید افراد جبری گمشدگی کا شکار بھی ہوئے ہیں ۔
بلوچستان جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے جہدو جہد کرنے والی تنظیم کے مطابق بلوچستان میں مختلف طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے 20 ہزار سے زائد افراد ماورائے عدالت جبری گمشدگی کا شکار ہوئے ہیں جن میں واضح تعداد سیاسی طلباء و رہنماؤں کی ہے۔
دوسری جانب لاپتہ افراد کے لواحقین کی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے بھوک ہڑتالی کیمپ کراچی پریس کلب کے سامنے جاری ہے۔