نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ گشکور میں زمینداری کرنے والے داد بخش مسکان کو گزشتہ کئی دنوں سے فورسز کی جانب سے مسلسل کیمپ بلایا جا رہا تھا اور ماروائے آئین تفشیش، ذہنی اذیت اور جسمانی طور پر تشدد سے دوچار کیا گیا۔
ترجمان نے کہا کہ گذشتہ دن بھی انہیں انہی اذیت سے گزار کر بے رحمانہ طریقے سے جسمانی تشدد کر کے نیم مردہ حالت میں چھوڈ دیا گیا مگر زخموں کی تاب نا لاتے ہوئے وہ تڑپ تڑپ کر شہید ہو گئے اور بلوچستان میں ہونے والے ظلم کی داستانوں میں اک اور داستان تاریخ میں رقم کرگئے۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں انصاف کے بنیادی اصولوں کو روندا جارہا ہے جہاں نہ انصاف کے لئے رسائی دی جارہی ہے اور نا ہی عدلیہ کے سامنے پیش کر کے دفاع کا موقع دیا جا رہا ہے جو عالمی انسانی حقوق سمیت آئین پاکستان کی مکمل خلاف ورزی ہے پاکستان کے موجودہ آئین کا آرٹیکل دس فورسز کو اس بات کا پابند کرتا ہے کہ کسی بھی ملزم کو گرفتاری کے چوبیس گھنٹے دوران عدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا اور آرٹیکل دس (A) پابند کرتا ہے کہ ملزم کو منصفانہ سماعت کا موقع دیا جائے گا مگر بلوچستان میں آئین کو نافذ کرنے والے خود آئین کی دھجیاں اڑا رہے ہیں۔
این ڈی پی ترجمان کا مزید کہنا تھا بلوچستان میں بنیادی شہری حقوق سلب کئے جا رہے ہیں حالیہ واقع میں بھی داد بخش مسکان کو دوران حراست بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا جسے قتل کے مترادف سمجھتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں شہید داد بخش کے شہادت میں ملوث ذمہداروں کو پولیس آرڈر 2022 سیکشن 156 (D) کے تحت قصور وار ٹہرا کر سزا دی جائے اور یقینی بنایا جائے کہ بلوچستان میں شہری حقوق کو تحفظ فراہم کیا جائے گا۔