فرانس کی خصوصی فورسزنے حال ہی میں یمن میں ایران کی جانب سے اپنی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کے لیے بھیجے گئے ہتھیاروںاورگولہ بارود کی ایک بڑی کھیپ کو روک کرقبضہ کرلیا ہے۔
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے اس کارروائی سے آگاہ عہدے داروں کے حوالے سے خبر دی ہے کہ 15 جنوری کو فرانس کے ایکجنگی بحری جہاز نے یمن کے ساحل کے قریب ایک مشکوک بحری جہاز کو روکا تھا اورایک فرانسیسی ٹیم نے اس جہاز پر سوار ہو کر3 ہزار سے زیادہ آتشیں رائفلیں، 20 ٹینک شکن میزائل اور پانچ لاکھ گولیاں اور دیگر بارود برآمد کیا تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ آپریشن امریکی فوج کے ساتھ مل کر کیا گیا تھا اور یہ مشرقِ اوسط میں ہتھیاروں کی اسمگلنگ کو چیلنجکرنے میں فرانس کے زیادہ فعال کردار کا نتیجہ ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ امریکا کے علاوہ برطانیہ اور فرانس نے حوثیوں کو اسلحہ کی اسمگلنگ روکنے کے لیے اپنی کوششوں میںاضافہ کیا ہے۔
وال اسٹریٹ جرنل نے خطے میں موجود امریکا کے پانچویں بحری بیڑے کے ترجمان کمانڈر ٹم ہاکنز کے حوالے سے بتایا کہ صرفگذشتہ دوماہ کے دوران ہم اور ہمارے شراکت داروں نے پانچ ہزار سے زیادہ ہتھیاروں اور 16 لاکھ گولیوں اوربارود کو یمن پہنچنے سےروکا ہے۔
یمن میں اس وقت غیرسرکاری جنگ بندی جاری ہے لیکن اس کے باوجود، ہتھیاروں کی اس کھیپ پرقبضے سے ظاہرہوتا ہے کہ ایرانبدستورحوثیوں کوخطرناک ہتھیارمہیّا کررہا ہے۔
امریکا اور اس کے اتحادیوں نے ایران پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ حوثیوں کو میزائل، ڈرون اوردیگر ہتھیار مہیا کررہا ہے۔ یہیہتھیارسعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور یمنی فورسز پرحملوں میں استعمال ہوتے ہیں۔
ایران کھلے عام حوثیوں کی سیاسی حمایت کرتا ہے لیکن اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہتھیاروں کی یمن میںچوری چھپے منتقلی سے انکارکرتا ہے۔