انسانی حقوق کے کارکن اور وکیل ایمان زینب مزاری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر گذشتہ روز کراچی میں عبدالحفیظ زہری کی دوبارہ جبری گمشدگی کی کوشش اور انہیں و لواحقین کو زخمی کرنے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت کی جانب سے رہائی کے حکم کے بعد بھی پاکستان میں ایک بلوچ محفوظ نہیں رہ سکتا۔
انہوں نے لکھا ہے کہ جیل سے باہر آتے ہی حفیظ بلوچ اور اس کے خاندان کی خواتین کے ساتھ وحشیانہ سلوک کیا گیا اس سے ثابت ہوتا ہے کہ بلوچ عوام کے خلاف نہ ختم ہونے والے جرائم کا کوئی احتساب نہیں ہوسکتا۔
انہوں کہا کہ جب بلوچ عوام عدالتوں کا رخ کرتے ہیں تو آپ انہیں اغوا یا قتل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ جب وہ تعلیم کا رخ کرتے ہیں تو آپ روزانہ کی بنیاد پر طلباء کو لاپتہ کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ دہشتگرد عسکری ادارے اور ایجنسیاں چاہتے ہیں کہ ہر بلوچ ان کے خلاف ہتھیار اٹھانے پر مجبور ہوجائے کیونکہ انہوں نے خود پرامن مزاحمت کے تمام دروازے بند کر رکھے ہیں۔
ایمان مزاری نے عسکری اداروں کو متوجہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب پرامن مزاحمت پر طاقت کا اتنا وحشیانہ استعمال کیا جائے تو آپ لوگوں کو کس طرف دھکیل رہے ہیں؟ جب تک تنازعہ رہے گا، آپ سب ارب پتی بنتے رہینگے، اس لیے تنازعہ برقرار رہنا آپ کے مفاد میں ہے۔