سرادر عبدالرحمان کھیتران اور نجی جیل

656

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر آج ایک وائرل وڈیو میں ایک بوڑھی عورت کو قرآن شریف ہاتھ میں اٹھائے فریاد کرکے سنا جاسکتا ہے کہ ہم سردار عبدالرحمان کے ایک نجی جیل میں بند اور زیادتی کے نشانہ بنائے جارہے ہیں۔

وڈیو کب کی ہے اس کے بارے میں کچھ کہا نہیں جاسکتا ہے لیکن وڈیو کی حقیقت تک جانے کے لئے دی بلوچستان نے مخلتف ذرائع سے رابطہ کیا۔

گذشتہ سال بلوچستان کے علاقے دکی سے مری قبیلے سے تعلق رکھنے والے خان محمد والد نبی بخش گزینی نے بلوچستان کے موجودہ وزیر سردار عبدالرحمٰن کھیتران کے قید سے اپنے خاندانوں کو بازیاب کرانے کی اپیل کی تھی۔

نبی بخش مری کا کہنا تھا کہ 2019 میں سردار عبدالرحمن کھیتران کے آدمی ان کے کہنے پر میرے گھر کے آٹھ افراد جن میں میری بیوی بنام سماتہ گراں ناز، بیٹی فرزانہ، بیٹے عبدالستار، عبدالغفار، محمد عمران، محمد نواز، عبدالمجید اور عبدالقادر کو اغوا کرکے یہاں تک گھر کے سارا ساز و سامان بھی ساتھ لے گئے ہیں اور انہیں حاجی گوٹھ بارکھان میں اپنے نجی جیل میں قید کر رکھا ہے۔

وہاں ان پر نہ صرف جبر مشقت جیسے کے کام کروایا جا رہا ہیں بلکہ ان پر جنسی و جسمانی تشدد بھی کیا جا رہا ہے-

رواں سال یہ مدعا پاکستانی سینیٹ میں اٹھایا گیا۔ جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ دُکی کے علاقے میں خان محمد مری کے بیوی بچے نجی جیل میں ہیں، انہیں بازیاب کروا کر معاملہ انسانی حقوق کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹ غریب آدمی کی آواز بنے اور ظلم ختم ہونا چاہیے، بلوچستان میں وسائل پر ظلم ہو رہا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر وائرل ہونا والا وڈیو خان محمد مری کی بیوی بتایا جاتا ہے کہ اس خاتون کی ایک 14 سال کی بیٹی جسے سردار کے ذاتی گارڈ روز اپنی ہوس اور بربریت کا نشانہ بناتے ہیں اور اسکے بیٹے بارکھان حاجی کوٹ میں موجود سردار کی نجی جیل میں قید ہیں ۔اور یہ اس وقت بھی سردار کی قید میں۔

سردار عبدالرحمان کھتران کون ہے؟

عبدالرحمان کھتران موجودہ صوبائی وزیر مواصلات بلوچستان عوامی پارٹی کے ترجمان اور اپنے قبیلے کے سرادر ہیں۔

نجی جیل

یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ سردار عبدالرحمان کیھتران پر نجی جیل چلانے اور خواتین اور بچوں کو قید رکھنے کا الزام لگا ہے۔

2014 میں بارکھان پولیس نے سردار عبدالرحمن کھیتران اور ان کے ساتھیوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ان کے ڈیرہ پر چھاپہ مارا گیا اور انھیں گرفتار کرنے کے لیے علاوہ ان کی ایک نجی جیل سے ایک خاتون سمیت پانچ افراد کو بازیاب بھی کیا۔

بلاآخر 2019 میں کوئٹہ ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت نے نجی جیل قائم کرنے اور اغواء کے کیس میں صوبائی وزیر سردار عبدالرحمٰن کھیتران، ان کے بیٹوں اور ساتھیوں کو بری کر دیا۔

استغاثہ کے مطابق بلوچستان کے وزیرِ خوراک سردار عبدالرحمٰن کھیتران، ان کے بیٹوں اور ساتھیوں پر جنوری 2014ء میں بارکھان میں نجی جیل قائم کرنے اور وہاں لوگوں پر تشدد کرنے کا الزام تھا۔

یاد رہے کہ جولائی 2022 میں ایک مقامی صحافی انور جان کھیتران کے قتل کا مقدمہ سردار عبدالرحمان کھیتران کے محافظوں کے خلاف درج کر لیا گیا۔

مقتول کے بھائی کا الزام تھا کہ صوبائی وزیر بھی قتل میں ملوث ہیں جنہوں نے مظالم اور کرپشن کے خلاف سوشل میڈیا پر لکھنے پر انور کو قتل کرایا، تاہم عبدالرحمان کھیتران نے واقعے میں ملوث

ہونے کی تردید کی ہے۔

بارکھان سے تعلق رکھنے والے ایک وکیل نے کہا کہ کئی مرتبہ جرم ثابت ہونے پر بھی سردار بے عزت بری ہوا ہے ۔ اس لئے لوگ ڈرتے ہیں اور عدالتی نظام پر بھروسہ نہیں کرتے ۔

وہ کہتے ہیں ریاست کے طاقت ور اداروں کی پشت پناہی سے ان سرداروں نے اپنا خوف غریب لوگوں کے دلوں میں زندہ رکھا ہے۔

تاہم سردار عبدالرحمان کھتران ان تمام الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔