لاپتہ طالب علم زمان بلوچ کے لواحقین نے ان کی سربندر میں گرفتاری ظاہر کرنے پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ زمان بلوچ کو 10 فروری 2023ء کو تربت جوسک سے لاپتہ کیا گیا جس کیلئے خاندان نے سی پیک روڈ کو دو دن تک بند کرکے دھرنا بھی دیا تھا اور اس حوالے سے پریس کانفرنس بھی ریکارڈ کی تھی۔
لواحقین نے کہا کہ زمان بلوچ کو آج ماورائے عدالت لاپتہ کرنے کے بعد سی ٹی ڈی کے ذریعے گوادر سربندر سے گرفتاری ظاہر کی گئی ہے۔
واضح رہے جوسک تربت سے جبری گمشدگی کے بعد زمان بلوچ کے لواحقین نے تربت و کراچی میں پریس کانفرس کرنے کے بعد سی پیک روڈ کو ہوشاب کے مقام پر 29 گھنٹوں کے لئے احتجاجاً دھرنا دے کر بند بھی کیا تھا۔
ڈی سی کیچ کی جانب سے تین دن مہلت کی یقین دہانی کے بعد روڈ کو آمدورفت کے لئے کھول دیا گیا۔ تین دن کے بعد زمان کی گرفتاری کو سی ٹی ڈی کے ہاتھوں بتاریخ 14 فروری گوادر سربندر سے ظاہر کیا گیا۔ خاندانی ذرائع نے زمان بلوچ پر لگائے گئے تمام الزامات کو بے بنیاد اور من گھڑت قرار دے کر عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے عوام سے گزارش کی ہے کہ وہ زمان بلوچ کی ماورائے عدالت گرفتاری اور بعدازاں سی ٹی ڈی کی جانب سے لگائے گئے الزامات کے خلاف ہماری آواز میں آواز ملائیں کیونکہ بلوچستان کا ہر دوسرا گھر اس سے متاثر ہے۔