بلوچ رہنما بابو شیر محمد مری کے فرزند شیر عالم مری نے بیان جاری کرتے ہوے کہا کہ خان محمد مری کے بیٹوں اور اہلیہ کی ریاستی گماشتہ عبدالرحمان کھیتران نامی شخص کے ہاتھوں اغوا اور پھر انکو شہید کرکے انکی لاشوں کو کنویں کے اندر پھینکے کی پُر زور مذمت کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ریاست کی جانب سے کوہلو اور کاہان میں کشمیر ڈے منانے اور کشمیریوں کے خواتین اور بچوں کی بے حرمتی پہ علاقے کے چاپلوس وڈیرے اور عمائدین جوق در جوق حصہ لیتے ہیں مگر اپنے ہی مری قبیلے کی لوگوں کی اغوا اور قتل پہ احتجاج تک نہیں کرتے ہیں۔ ریاستی اسمبلی میں بلوچستان کے حقوق لینے کا دعویٰ کرنے والوں کی خان محمد مری کے خاندان کی اغوا اور قتل کے معاملہ میں خاموشی خود اُن کی ہر قول و دعوے کی نفی کرتی ہے اور یہ خاموشی انکا اعتراف ہے کہ ہم اسمبلیوں میں کتنے بے بس اور لاچار ہے محض جھوٹے وعدوں تک محدود ہے ریاستی میڈیا ویسے بھی صرف پنجاب کی صورتحال کو ظاہر کرنے کے لیے تشکیل دی گئی ہے پنجابی فنکارہ کی جوتُے گُم ہونے کی شادی کرنے اور عاملہ ہونے کی خبریں ہفتوں تک ریاستی میڈیا کی زینت بنی رہتی ہے مگر بلوچستان میں خاندانوں کی اغواہ اور سفاکانہ قتل کی خبر تک نہیں دی جاتی ہے۔
انکا کہنا تھا کہ علاقے کے سرکاری افسران کے خان محمد مری کے فیملی کے اغوا اور بہیمانہ قتل کے تصدیق کے باوجود بھی ریاستی گماشتہ کی گرفتاری عمل میں نہیں لایا جاسکا جس سے صاف ظاہر ہے کہ ریاستی اداروں نےخود ایسے جرائم پیشہ افراد کو اجازت دے رکھاہے بلوچ قوم کے کُشت خون اور تذلیل کرنے کی تاکہ علاقے میں ایک خوف کی فضاء برقرار رکھا جاسکے مگر تادیر ریاست اپنی ان کٹ پتلیوں کی بیساکیوں پہ اپنے مظالم جاری نہیں رکھ سکتی جلد یا دیر ریاست اور ریاست کے ان گماشتوں کو اپنے گناؤنے اعمال کا حساب بلوچ قوم کو دینا ہوگا ۔