روس کی افواج یوکرین سے فوری نکل جائیں۔ جنرل اسمبلی میں قرار داد منظور

265
اقوام متحدہ

جنگ کی پہلی برسی پر اقوام متحدہ کا منصفانہ اور دیرپا امن کا مطالبہ، حق میں 141، مخالفت میں 7 ووٹ، 32 ملکوں نے ووٹ نہیں دیا۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے جمعرات کی شب ایک قرارداد میں یوکرین سے روسی افواج کے فوری انخلاء کا کہ دیا اور جنگ کے آغاز کی پہلی برسی کے موقع پر “منصفانہ اور دیرپا” امن کا مطالبہ کیا۔

قرارداد کے حق میں 141 اور مخالفت میں 7 ووٹ ملے۔ چین اور بھارت سمیت 32 ممالک نے ووٹ نہیں دیا۔

چین کے وزیر خارجہ کے ماسکو کے دورے اور اس کے ساتھ شراکت داری کو مزید گہرا کرنے کے وعدے کے ایک دن بعد بیجنگ نے اقوام متحدہ کی اس ووٹنگ سے پرہیز کیا ۔ 24 فروری 2022 کو یوکرین میں روسی فوجی آپریشن کے آغاز کے بعد سے چین نے چوتھی مرتبہ اس طرح کی ووٹنگ میں حصہ لینے سے گریز کیا ہے۔ قرار داد کے خلاف ووٹ دینے والوں میں روس، بیلاروس، شمالی کوریا، مالی، نکاراگوا، شام اور اریٹیریا شامل ہیں۔

جنرل اسمبلی میں جمعرات کو منظور کی گئی قرارداد میں یوکرین کی علاقائی سالمیت کے تحفظ کے اپنے عزم کا اعادہ کیا گیا ہے اور روس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ فوری، مکمل اور غیر مشروط طور پر اپنی تمام فوجی افواج کو یوکرین کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ سرحدوں سے نکال لے۔ ان میں یوکرین کے وہ علاقے بھی شامل ہیں جن کا روس نے اپنے ساتھ الحاق کا اعلان کر رکھا ہے۔

قرار داد میں کہا گیا کہ یہ اجلاس جارحیت کے خاتمے کا مطالبہ کرتا اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کے مطابق جلد از جلد یوکرین میں ایک جامع، منصفانہ اور دیرپا امن کے حصول کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔ ایک سال کے دوران روس نے یوکرین پر سلامتی کونسل میں کسی بھی مسودہ قرارداد کی منظوری کو روکنے کے لیے اپنی ویٹو پاور کا سہارا لیا ہے۔ جس کے تناظر میں جنرل اسمبلی نے اس معاملے کو اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے۔
یاد رہے روس اس قرار داد پر عمل کرنے کا پابند نہیں ہے تاہم یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے جمعرات کو کہا کہ یہ صرف کاغذ پر سیاہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قرار داد بین الاقوامی برادری کے خدشات کی عکاسی کرتی ہے۔

جنرل اسمبلی میں روسی فوجی آپریشن سے متعلق تین سابقہ قراردادوں کو 140 سے 143 کے درمیان ووٹ ملے تھے جب کہ 5 ملکوں نے منظم طریقے سے اس کے خلاف ووٹ دیا تھا۔ ان پانچ ملکوں میں روس، بیلاروس، شام، شمالی کوریا اور اریٹیریا شامل تھے۔ اس طرح 40 سے زیادہ ملکوں نے ان قراردادوں میں ووٹ سے گریز کیا تھا۔

قرارداد پر تبصرہ کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں امریکی مندوب لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اس قرارداد کو بھاری اکثریت سے منظور کیا ہے۔ اقوام متحدہ میں یورپی یونین کے مشن نے کہا کہ بین الاقوامی برادری نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق یوکرین میں منصفانہ، دیرپا اور جامع امن کی وکالت کی ہے۔ اقوام متحدہ میں برطانیہ کے مشن نے اس فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ دنیا یوکرین کے پیچھے کھڑی ہے اور روس کو اپنی جارحیت روک کر اس جنگ کو ختم کرنا چاہیے۔ اقوام متحدہ کی حالیہ قرارداد 24 فروری 2022 سے یوکرین میں روس کے فوجی آپریشن کی پہلی برسی کے موقع پر سامنے آئی ہے۔