بلوچستان اکیڈمی تربت کے زیراہتمام تین روزہ عطاشاد ادبی فیسٹول کا پیر کو باقاعدہ افتتاح ہوا۔ بلوچ ادیب و دانشور یوسف گچکی نے سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے ہمراہ فیتہ کاٹ کر کیا۔
افتتاح کے موقع پر بلوچستان اکیڈمی تربت کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر غفور شاد، ڈاکٹر نعمت اللہ گچکی، عبید شاد، پروفیسر غنی پرواز، بجار بلوچ، اے ڈی سی کیچ تابش بلوچ، اے سی تربت بھرام سلیم، آل پارٹیز کیچ کے کنوینر خالد ولید سیفی و دیگر سیاسی و سماجی اور ادبی شخصیات موجود تھے۔
عطاشاد ادبی فیسٹول کے پہلے دن معروف ادیب و دانش ور ڈاکٹر شاہ محمد مری، پروفیسر فاروق بلوچ، پروفیسر غلام رسول خالد، صوبائی مشیر پی ایچ ای لالا رشید دشتی، قاضی مبارک، غنی پہوال، ڈاکٹر بدل خان، اسحاق رحیم، ڈاکٹر فضل خالق، اسلم تگرانی، بھرام بلوچ، وھاب بلوچ، خلیل تگرانی، عارف حکیم، پروفیسر ندیم اکرم، ارشاد پرواز، میجر رسالدار سماعیل خالق، خان محمد جان گچکی اور دیگر شریک تھے۔
اس دوران نوجوانوں کے ساتھ ساتھ خواتین کی ایک کثیر تعداد بھی موجود تھی۔
فیسٹول کے افتتاح کے بعد افتتاحی تقریب سے نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، بلوچستان اکیڈمی تربت کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر غفور شاد، پروفیسر صبور بلوچ، واجہ عبداللہ و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے عطاشاد ادبی فیسٹول کو کیچ کی سماجی و ادبی تاریخ میں ایک نمایاں اضافہ قرار دیا۔
انہوں نے کہاکہ عطاشاد بلوچی ادب کے نمایاں نام تھے اس کی برسی پر اتنے بڑے پیمانے کی تقریب عطاشاد کی ادبی عظمت پر بہترین خراج ہے۔
بلوچستان اکیڈمی تربت کی جانب سے تین روزہ ادبی میلہ بلوچستان اکیڈمی تربت میں جاری ہے جس کے پہلے دن دو کتابوں کی تقریب رونمائی کی گئی ان میں فضل بلوچ کے ترجمہ شدہ کہانیوں کی کتاب منتخب بلوچی کہانیاں اور قدیر لقمان کے افسانہ کی کتاب نمدی جاھے سربوت شامل ہیں ان پر پروفیسر ڈاکٹر اے آر داد اور شرف شاد نے تبصرہ کیا۔
فیسٹول میں “عطاشاد یادوں کے دریچے میں” کے موضوع پر پینل ڈسکشن میں ڈاکٹر نعمت اللہ گچکی، یوسف عزیز گچکی، بجار بلوچ اور ڈاکٹر فضل خالق نے گفتگو کی اس میں ممتاز یوسف ماڈریٹر تھے۔ پروفیسر غنی پرواز کی کہانیاں اور ان کے فن پر پینل ڈسکشن میں پروفیسر ڈاکٹر اے آر داد، شرف شاد اور محسن بالاچ نے حصہ لیا اس کے ماڈریٹر قدیر لقمان تھے۔
فیسٹول کا آخری حصہ بلوچی کلاسیکل میوزک کےلیے منتخب کیا گیا تھا، اس میں پہلوان عظیم کلاہوی اور پہلوان شیر محمد نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا جبکہ سروز ماسٹر عارف مزار و دیگر نے شرکت کی۔
فیسٹول میں پاکستان بھر سے 30 سے زیادہ پبلشرز کتابوں کے اسٹالز لگارہے ہیں جس میں ایک اندازہ کے مطابق پہلے دن لاکھوں روپے کی کتابیں فروخت کی گئیں۔