تربت: نوجوان کی جبری گمشدگی کیخلاف شاہراہ احتجاجاً بند

501

بلوچستان کے ضلع کیچ سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں نوجوان کی جبری گمشدگی کیخلاف لواحقین و علاقہ مکینوں نے احتجاجاً مرکزی شاہراہ کو بند کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق گذشتہ دنوں تربت سے سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں دوسری مرتبہ حراست بعد جبری لاپتہ زمان بلوچ کے لواحقین نے کیچ ہوشاپ کے مقام پر کوئٹہ تربت مرکزی شاہراہ پر رکاوٹیں کھڑی کرکے سڑک کو ٹریفک کے لئے بند کردیا-

شاہراہ بند ہونے کے باعث گاڑیوں کی لمبی قطار لگ گئی جبکہ کئی مسافر بھی پھنس گئے ہیں۔

یاد رہے زمان بلوچ کو دو روز قبل تربت سے سیکورٹی فورسز نے حراست بعد اپنے ہمراہ لے گئے تھے جس کے بعد سے وہ منظرعام پر نہیں آسکیں ہیں نوجوان کی جبری گمشدگی کے حوالے پریس کانفرنس کرتے ہوئے لواحقین کا کہنا تھا زمان ولد سپاھان جو کہ کیچ کے علاقے بالگتر کے رہائشی ہیں انھیں 10 فروری 2023 بروز جمعہ کو تربت بازار سے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا اور دو دن گزرنے کے بعد تاحال اُن کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ جب سے زمان لاپتہ ہیں تو ہم خاندان ایک کربناک عالم سے گزر رہے ہیں اور اُن کی راہ تک رہے ہیں۔

لواحقین نے کہا کہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ زمان کو جبری طور گمشدہ کیا گیا بلکہ اس سے پہلے بھی زمان بلوچ اور اس کے بھائی ماجد بلوچ کو 9 جون 2020 کو سکیورٹی اداروں نے جبری طور پر لاپتہ کی جنھیں چھ ماہ شدید تشدد کا شکار بنانے کے بعد رہا کیا لواحقین نے کہا کہ سکیورٹی ادارے مسلسل ہمارے خاندان کو ہراساں کر رہے ہیں اور ہمارے خاندان کے افراد کو ٹارگٹ کرتے ہوئے جبری طور پر گمشدہ کر رہے ہیں۔

لواحقین کا مزید کہنا تھا زمان بلوچ کی زندگی کے حوالے سے ہمیں شدید خطرات لاحق ہیں لہذا سکیورٹی ادارے انسانی ہمدردی کے تحت زمان بلوچ کو بازیاب کریں۔ ہم تمام مقتدر قوتوں اور سکیورٹی اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ ہمارے خاندان کو مزید ہراساں کرنا بند کیا جائے اور تمام تر ظلم و جبر کا نوٹس لیں بصورت دیگر ہم احتجاج کرنے کا آئینی حق رکھتے ہیں-