کوئٹہ سے حراست کے بعد جبری لاپتہ خاندان کے رشتہ داروں نے منگل کے روز اپنے پیاروں کی جبری گمشدگی کی تفصیلات وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز تنظیم کو جمع کرائی-
بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے حوالے سے کام کرنے والی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کو تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بلوچستان کے ضلع خضدار کے علاقے زہری کے رہائشی خاتون کا کہنا تھا کہ گذشتہ دنوں پاکستانی فورسز کی ایک بڑی تعداد نے کوئٹہ میں گشکوری ٹاون میں انکے داماد محمد رحیم کے گھر پر دھاوا بولتے ہوئے انکی بیٹی رشیدہ، داماد محمد رحیم ، دو کمسن بچوں اور محمد رحیم کے والدہ کو زبردستی اپنے ہمراہ لے گئے-
خاتون کے مطابق بیٹی اور داماد تاحال پاکستانی فورسز کے تحویل میں ہیں، جبکہ گذشتہ رات محمد رحیم زہری کے والدہ اور انکے دو کمسن نواسوں کو رہا کردیا گیا ہے-
واقعہ کے حوالے تنظیم کے ذمہ داران سے گفتگو میں خاتون کا کہنا تھا انکی بیٹی اور داماد تاحال منظر عام پر نہیں آسکے ہیں جبکہ انھیں بتایا بھی نہیں جارہا کہ کس جرم میں خواتین اور بچوں کو لاپتہ کیا گیا ہے اور اس وقت کہاں کس کے قید میں ہیں-
خیال رہے ماضی میں بلوچستان میں اس نوعیت کے واقعات رونماء ہوچکے ہیں جہاں خواتین و بچوں کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
کوئٹہ سے حراست بعد لاپتہ ہونے والے مذکورہ افراد میں محمد رحیم زہری ولد چاکر خان زہری، اسکی ایک سالہ بیٹی دعا زہری، چار سالہ بیٹا یحیٰ زہری، بیوی رشیدہ زہری اور والدہ بس خاتون شامل تھیں-
محمد رحیم انکی اہلیہ، والدہ اور دو بچوں کو 3 فروری کو گشکوری ٹاؤن، ناشناس کالونی کوئٹہ سے سرچ آپریشن کے دوران پاکستانی فورسز نے حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کیا تھا جس کے بعد محمد رحیم کی والدہ اور بچے گذشتہ شب بازیاب ہوئے تاہم محمد رحیم اور انکی اہلیہ رشیدہ زہری کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات نہیں مل سکی ہے-