بلوچستان نیشنل پارٹی کی مرکزی خواتین سیکرٹری اور رکن بلوچستان اسمبلی شکیلہ نوید دہوار نے بلوچستان اسمبلی اجلاس کے دؤران کوئٹہ سے فورسز کے ہاتھوں حراست میں لئے گئے ماھل بلوچ کی جبری گمشدگی کی شدید مذمت کی-
رکن بلوچستان اسمبلی شکیلہ نوید دہوار کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں آئے روز جبری گمشدگیوں کے واقعات ہورہے ہیں لیکن جب ہم یہاں اس پر سوال اُٹھاتے ہیں تو وزیر داخلہ کہتے ہیں انھیں تو اطلاع نہیں ملی صوبے کا وزیر داخلہ جب معاملات سے لاتعلقی کرینگے تو سوال کس سے کیا جائے-
انہوں نے کہا اس سے قبل رشیدہ زہری اور اسکے خاندان کے افراد کو لاپتہ کیا گیا اب جب گذشتہ روز انھیں چھوڑ دیا گیا تو مزید ایک اور بلوچ خاتون کو لاپتہ کردیا گیا ہے بلوچستان سے خواتین کی جبری گمشدگی حالات کو مزید ابتری کے طرف لے جائینگے-
رکن صوبائی اسمبلی کا کہنا تھا بلوچستان میں خواتین کا بہت بڑا مقام ہے ریاستی پالیسیاں بلوچوں کے کوڈ آف کنڈک کے خلاف ہیں پرامن صوبے کا خواب مکمل نہیں ہوسکتا جب تک فورسز بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کے سلسلے کو بند نا کردے اور لاپتہ افراد کو منظرعام پر لاکر انکی بازیابی یقینی نا بنائے-
شکیلہ نوید دہوار کا مزید کہنا تھا اس سے قبل بلوچ مردوں کو اُٹھایا جاتا تھا گذشتہ دنوں ایک بزرگ شخص کو فورسز نے تشدد کرکے قتل کردیا بلوچستان سے مردوں کی جبری گمشدگی کا سلسلہ ختم نا ہوسکا البتہ اب خواتین کو لاپتہ کیا جارہا ہے جو مزید صوبے کے حالات کو تباہی کی طرف لے جائینگے-