بلوچستان میڈیا میں مکمل طور پر بلیک آوٹ ہے۔ لشکری رئیسانی

264

بلوچستان پیس فورم کے چیئرمین نوابزادہ لشکری رئیسانی نے کہا ہے کہ پاکستان میں ایک نئے فیڈرل ڈایئلاگ کی ضرورت ہے، بلوچستان کے مسئلے کے ساتھ ملکی معاملات پر پارلیمنٹ میں بات کرنے کی ممانعت ہے ، ان سب پر کر کھل کر بات کرنے کی ضرورت ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی پریس کلب کے نومنتخب عہدیدارن اور دیگر ارکان سے ملاقات کے بعد بات چیت کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ اگر ملک کو 1940 کی قرارداد کے مطابق چلایا جاتا تو بلوچستان میں فوجی آپریشن ہوتا نہ ہی وہاں انسرجنسی ہوتی ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو کالونی کی طرح چلایا گیا ، اس کا حشر فاٹا جیسا کیا گیا ،بلوچستان اور ملک کے دیگر صوبوں کے مسائل پر نیشنل ڈایئلاگ کا آغاز کیا گیا ہے ، ہم چاہتے ہے کہ نیو فیڈرل آرڈر میں آئینی اصلاحات کی جائیں اور جب بلوچستان کے لوگوں کو یہ یقین ہوجائے گا تو بلاشبہ پہاڑوں پر جانے والے لوگ بھی واپس آجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میڈیا میں مکمل طور پر بلیک آوٹ ہے، اسلام آباد کا دل بلوچستان کے مسنگ پرسنز کے لیے نہیں بلکہ اس کے وسائل ، معدنیات پر قبضہ اور بلوچ عوام کی آواز دبانے کے لیے دھڑکتا ہے یہ وہ پاکستان نہیں جس کا تصور ہمیں دیا گیا تھا ۔ سندھ اور بلوچستان کے دکھ اور مسئلے یکساں ہیں ، ان کو مل کر جدوجہد کرنی چاہیے اور سندھ کے قوم پرستوں سے الگ مذاکرات کیے جائیں گے۔