بلوچستان مالی مشکلات کا شکار، کرکٹ میچ پر 10 کروڑ کے اخراجات

370

‏بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ کے نواب بگٹی اسٹڈیم میں 5 فروری کو ہونے والے ایک نمائشی میچ کے لئے بلوچستان حکومت بڑی رقم برداشت کرے گی۔

رپورٹس کے پی سی بی کے زیرانتظام ہونے والے اس میچ کیلئے سکریڑی سپورٹس بلوچستان کو ساڑھے 10 کروڑ روپے سے زائد جاری کردیے گئے ہیں۔

بلوچستان میں لوگوں کی اس میچ سے عدم دلچسپی پر ٹکٹیں بیس روپیہ میں فروخت کرکے میچ کے تمام اخراجات بلوچستان حکومت کے ذمہ دیے گئے ہیں۔

نمائندہ دی بلوچستان پوسٹ کے مطابق شہر میں سیکورٹی کی اضافی نفری تعینات کرکے بلوچ آبادیوں میں سرچ آپریشن کیے جارہے ہیں۔

جبکہ تین روز کے کیلئے کوئٹہ شہر کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

جبکہ دوسری جانب مختلف محکموں کے سرکاری ملازم اپنے مطالبات کے لئے سراپا احتجاج ہیں جبکہ کہ شہر کے صفائی کے لیے سیکرٹری خزانہ بلوچستان کے پاس میٹروپولیٹن کارپوریشن کوئٹہ کی گاڑیوں کے تیل کے پیسے نہیں ہیں۔

سابق وزیر اعلیٰ جام کمال نے موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ افسوسناک بات ہے کہ (لسبیلہ) آتشزدگی اور حادثے میں 60 لوگ جانبحق ہوتے ہیں لیکن ایک بھی وزیر یا وزیراعلیٰ ان کے لواحقین کو تسلی دینے نہیں آتا ہے جبکہ ایک ہی کرکٹ میچ پر 100 ملین خرچ کئے جارہے ہیں۔

یہ یاد رہے کہ مالی مشکلات کا رونا روتے ہوئے بلوچستان کے وزیر اعلیٰ نے پاکستانی وزیر اعظم سے ملاقات کی اور ان مشکلات کے پیش نظر ایک اجلاس میں این ایف سی شئیر کے اجراء کے حوالے سے حکومت بلوچستان کے موقف اور تحفظات کا جائزہ لیا گیا۔

کوئٹہ کے شہریوں نے حکومت کی غیر سنجیدگی اور فرینڈلی اپوزیشن پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آٹا، بجلی ، گیس بحران کے شکار بلوچستان میں ایک میچ کے لئے دس کروڑ خرچ کرنا یہاں کے لوگوں کی توہین ہے۔

بلوچستان ایمپلائز اینڈ ورکر گرینڈ الائنس کے ترجمان نے کہا ہے کہ کفایت شعاری کے نام پر ملازمین سے دس فیصد کٹوتی کی تجویز کو یکسرمسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مہنگائی کے مارے ہوئے ملازمین سے کٹوتی کرنا انہیں جیتے جی مارنے کے مترادف ہے ۔آئے روز کی مہنگائی اور گیس بجلی کے بلوں میں ہوشربا اضافے کے بعد تنخواہ دار طبقہ پہلے سے سنگین بحران کا شکار ہے چھوٹے ملازمین تو نان شبینہ کے محتاج ہو کر رہ گئے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی نمائندوں کا پروٹوکول اور شاہ خرچیاں عروج پر ہیں وزراء کی فوج ظفر موج کے لیے “مال مفت دل بے رحم” کا اصول لاگو ہے ۔