بارکھان واقعے کے خلاف کوئٹہ میں دھرنا دوسرے روز بھی جاری

179

بارکھان میں خاتون سمیت تین افراد کے قتل کے خلاف کوئٹہ کے ریڈ زون میں دھرنا دوسرے روز بھی جاری رہا-

کوئٹہ کے جی پی او چوک پر بارکھان واقعے کے خلاف مقتولین کے رشتے داروں اور مری قبیلے کا میتوں کے ساتھ دھرنا جاری ہے دھرنے کے شرکاء نے صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران پر مقدمہ درج کرنے اور فوری گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

دھرنا مظاہرین کا کہنا ہے بارکھان واقعے کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے اور نجی قید میں موجود دیگر 5 بچوں کو بازیاب کرکے لواحقین کو انصاف فراہم کیا جائے اور اپیل کی ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان بارکھان واقعے کا از خود نوٹس لیں۔

دوسری جانب بارکھان واقعہ کے خلاف آج بلوچستان سمیت کئی شہروں میں مختلف سیاسی سماجی و انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے بھی کئے گئے جبکہ بارکھان میں بھی شہری بڑی تعداد میں گذشتہ روز سے دھرنا دیے ہوئے ہیں-

ادھر بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے ڈیرہ غازی خان اور اسلام آباد میں بھی مظاہرے کئے جبکہ صحبت پور، حب چوکی، تربت، خضدار سمیت مختلف شہروں میں شہریوں کی جانب سے احتجاجی ریلی نکالی گئی ہے جبکہ حب میں شہریوں نے کوئٹہ کراچی مرکزی شاہراہ پر رکاوٹیں کھڑی کرکے ٹریفک کو معطل کردیا جسے بعد میں انتظامیہ سے مزاکرات کے بعد کھول دیا گیا ہے-