ایران کی کرنسی میں پیر کے روزریکارڈ گراوٹ واقع ہوئی ہے اورایک امریکی ڈالر500,000 ایرانی ریال سے بھی زیادہ مہنگا ہوگیا ہے۔
ویب گاہ Bonbast.com کے مطابق امریکی ڈالر کے مقابلے میں ایرانی ریال کی قیمت 5 لاکھ 1 ہزار 300 روپے کی نئی کم ترین سطح پرآگئی ہے۔
ایرانیوں کو اس وقت قریباً 50 فی صد افراط زرکی شرح کا سامنا ہے۔وہ اپنی بچتوں کے لیے محفوظ پناہ گاہوں کی تلاش میں ہیں اور وہ ڈالر، دیگر سخت کرنسیاں یا سونا خرید کررہے ہیں، جس سے ریال کے لیے مزید مشکلات کا اشارہ ملتا ہے۔
امریکا کے سابق صدرڈونلڈ جے ٹرمپ کی جانب سے 2018 میں عاید کردہ پابندیوں نے ایران کی تیل کی برآمدات اور غیرملکی کرنسی تک رسائی کو محدود کردیا ہے جس سے ایرانی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچاہے۔
گذشتہ سال ستمبرسے ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان پابندیوں کے خاتمے کے لیے جوہری مذاکرات بھی تعطل کا شکار ہیں۔ایران نے پابندیوں کے خاتمے کے بدلے میں اپنے جوہری پروگرام کو روکنے کی ہامی بھری تھی لیکن مذاکرات میں مسلسل تعطل کی وجہ سے ایران کے مستقبل کے لیے معاشی توقعات مزید خراب ہورہی ہیں۔
بون باسٹ ڈاٹ کام کے مطابق گذشتہ چھے ماہ کے دوران میں ایرانی کرنسی کی قدرمیں قریباً 60 فی صد کمی واقع ہوچکی ہے۔
دریں اثنا، ایران کے مرکزی بینک نے کہا ہے کہ وہ غیرملکی زرمبادلہ تک رسائی کو آسان بنانے اور سرکاری لین دین کے حجم کو بڑھانے کے لیے ایک نیا فارن ایکسچینج مرکزکھول رہا ہے۔اس ایکسچینج میں طے شدہ شرح مارکیٹ کی شرح بن جائے گی۔
مرکزی بینک کے گورنر محمد رضا فرزین نے سرکاری ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ توقعات کے عوامل سے پاک ہونا چاہیے جو ملک کی مالی صورت حال کے بارے میں ہمارے تخمینے کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔ارنا کے مطابق فرزین کو دسمبر میں مرکزی بینک کا گورنرمقرر کیا گیا تھا۔ان کا اہم کام غیرملکی کرنسیوں کی قدرکوکنٹرول کرنا تھا۔