اپنے 20 سالہ جنگ میں ایسا خودکش جیکٹ نہیں دیکھا جو مسجد کی چھت کو اڑا دے۔ افغان وزیر خارجہ

951

افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی نے پشاور پولیس مسجد میں ہونے والے خودکش حملے اور پاکستان کی جانب سے افغانستان پہ الزام لگانے کے ردعمل میں کہا کہ پاکستان کو افغانستان پہ الزام لگانے سے قبل مکمل تحقیقات کرنا چاہیے، اور پاکستان کے وزراء اپنے گھر کے چھتوں پہ پڑے برف ہمسائے کے گھر کی چھت پہ نہ ڈالیں۔

افغان وزیر خارجہ نے کہا ہم پاکستان کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ پشاور حملے کی مکمل تحقیقات کرے کیونکہ یہ خطہ جنگ، بارود اور دھماکوں سے واقف خطہ ہے ، اور یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ ایک خودکش جیکٹ سے مسجد کا مکمل چھت تباہ ہو جائے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ اپنے 20 سالہ جنگ میں ایسا کوئی خودکش جیکٹ نہیں دیکھا جس سے مسجد کا مکمل چھت اڑ جائے اور سینکڑوں لوگوں کو اپنے ہمراہ لے جائے ۔

اس لئے بقول افغان وزیر خارجہ کہ حکومت پاکستان پشاور میں ہونے والے خودکش حملے کی مکمل تحقیقات کرے اور افغانستان پہ الزام لگانے سے اجتناب کریں۔

یاد رہے کہ گذشتہ دنوں پاکستانی صوبہ خیبرپختوا میں پشاور پولیس لائنز کی مسجد میں نماز ظہر کے دوران ایک خودکش دھماکے میں امام مسجد اور پولیس اہلکاروں سمیت ہلاک ہونے والوں کی تعداد 100 ہوگئی۔

متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے، دھماکے سے مسجد کی دومنزلہ عمارت کر گئی، سکیورٹی حکام کے مطابق حملہ آور نمازیوں کی پہلی صف میں موجود تھا۔

پولیس لائن میں داخلے کے لیے تین مقامات پر پولیس اہلکار تعینات ہوتے ہیں جو آنے جانے والوں پر نظر رکھتے ہیں، ان کی تلاشی لیتے ہیں، ان کی شناخت معلوم کرتے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس لائن میں داخل ہوتے وقت مہمان سے میزبان کے متعلق بھی پوچھا جاتا ہے اور دی گئی تفصیلات کی تصدیق کے لیے پولیس لائن میں موجود میزبان کو بھی کال کی جاتی ہے۔ سکیورٹی پر معمور اہلکار ان تمام تر تفصیلات کی تصدیق کے بعد کسی کو پولیس لائن میں داخلے کی اجازت دیتے ہیں۔