پاکستان کے صوبہ سندھ کے ہائی کورٹ نے افغان کیمپوں میں سہولیات فراہمی سے متعلق درخواست مسترد کردی۔
افغان مہاجرین کے کیمپوں میں سہولیات فراہم کرنے کی درخواست سندھ ہائی کورٹ نے ابتدائی سماعت ہی پر مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ پاکستان عالمی یتیم خانہ نہیں کہ سب کو پناہ دی جائے۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کے روبرو افغان مہاجرین کے کیمپوں میں سہولیات فراہم کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف دیا کہ افغان مہاجرین کو کیمپوں میں سہولیات دستیاب نہیں۔ افغان شہریوں سے قانون کے مطابق سلوک کرنے کے بجائے مقدمات قائم کیے جارہے ہیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ افغان مہاجرین کو قانون کے مطابق ڈی پورٹ کیا جائے یا مناسب سہولتیں فراہم کی جائیں۔ لانڈھی جیل میں 3 افغان طبی سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث انتقال کرگئے۔ کم عمر بچوں کو بھی قید کیا جارہا ہے اور جرمانے عائد کیے جارہے ہیں۔ افغان مہاجرین کی امداد کیلیے عالمی برادری سے امداد کا استعمال درست نہیں کیا جارہا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ پاکستان عالمی یتیم خانہ نہیں کہ سب کو پناہ دی جائے۔ عدالت نے درخواست ابتدائی سماعت پر مسترد کردی۔
یاد رہے کہ امریکا نے اب تک پاکستان میں افغان مہاجرین اور اس کی میزبان کمیونٹیز کے لیے 27 کروڑ 30 لاکھ ڈالر سے زائد مالیت کی انسانی امداد فراہم کی ہے، مالی سال 2022 میں امریکا نے افغان مہاجرین اور پاکستانی میزبان کمیونٹیز کو تقریباً 6 کروڑ ڈالر کی امداد فراہم کی۔