آل کوئٹہ، کراچی کوچز یونین کا کوسٹ گارڈ رویہ کے خلاف احتجاج آج تیسرے روز میں داخل۔
ترجمان نے کہا کہ کوئٹہ اور کراچی سے پبلک ٹرانسپورٹ کو احتجاجاً بند کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوسٹ گارڈ منشیات اور اینٹی اسمگلنگ کے نام پر مسافروں کی عزت نفس کو مجروح کر رہا ہے، جوکہ کسی بھی صورت قبول نہیں۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچستان کے ٹرانسپورٹرز اگر منشیات فروش ہیں تو آج تک کتنے مالکان کے خلاف کوسٹ گارڈ نے ایف آئی آر درج کرکے ان کو حوالات میں بند کردیا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ کوئٹہ، کراچی شاہراہ پر حادثات کوسٹ گارڈ کی وجہ سے پیش آرہے ہیں کئی گھنٹے کوچز کو چیکنگ کے بہانے روکتے ہیں جس کی وجہ سے مسافروں کو مشکالات کا سامنا ہے۔بلوچستان کے عوام کے لئے کوسٹ گارڈ چیک پوسٹ ناکہ کھارڑی سے گزرنا کسی غیر ملکی سرحد کراس کرنے کے برابر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے تمام پبلک ٹرانسپورٹ یونین سے مشاورت جاری ہے بلوچستان سے چلنے والی ملک کے دیگر شہروں کے لئے پبلک ٹرانسپورٹ سروس کو بند کرنے کا فیصلہ زیر غور ہے۔
درین اثنا آل مشترکہ بلوچستان بس اور مزدا اونرایسوسی ایشن رجسٹرڈ کے صدر حاجی نصراللہ خان کاکڑ نے اپنے ایک بیان میں کہاہے کہ سانحہ بیلہ میں 41قیمتی جانی نقصان پر جتنا افسوس کیاجائے کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ جائے حادثہ کا معائنہ کیا حکومتی بے حسی اور مسافروں کے جانی نقصان پر دل خون کے آنسورورہاہےایک طرف ادارے سنجیدگی کامظاہرہ نہیں کررہے تو دوسری جانب ڈرائیورز کی لاپروہی اورتیز رفتاری کے باعث آئے روز حادثات رونماہورہے ہیں جوباعث تشویش ہے۔
انہوں نے کہاکہ کوچ مالکان اپنے رویے میں تبدیلی لاکر سخت اقدامات اٹھائیں ارکان اسمبلی قراردادیں پیش کرتے ہیں مگر ان پرعمل نہیں ہوتا ۔