کوئٹہ: جوائنٹ ایکشن کمیٹی ملازمین کا احتجاج، سریاب روڈ بلاک

165

جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کے زیر اہتمام 3 ماہ سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر احتجاج کا سلسلہ جاری، آج مظاہرین نےسریاب روڈ کو احتجاجاً 4 گھنٹے تک بند رکھا-

بلوچستان یونیورسٹی کے موجودہ انتظامی اور مالی بحران پر جامعہ کے تینوں ایسوسی ایشنز اکیڈمک، آفیسرز اور ایمپلائز پر مشتمل جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی جانب سے اساتذہ کرام، آفیسران اور ملازمین کو گزشتہ تین مہینوں کی تنخواہوں کی عدم عدائگی و دیگر مطالبات کے حق میں اج بروز منگل جامعہ بلوچستان میں آرٹس بلاک سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جوکہ جامعہ کے مختلف شعبہ جات سے گزر کر سریاب روڈ پر جامعہ کے مین گیٹ کے سامنے احتجاجی دھرنے میں تبدیل ہوگئی-

اس دوران مظاہرین نے سریاب روڈ کو احتجاجاً 4 گھنٹے تک بند رکھا، اس موقع پر مظاہرین نے اپنے حقوق کے لئے نعرے بازی کی۔

کوئٹہ مظاہرین کا کہنا تھا کہ گذشتہ تین مہینوں کے گزرنے کے باوجود تاحال جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام، آفیسرز اور ملازمین کو تنخواہوں سے محروم رکھا گیا ہے جبکہ غیر قانونی طور پر مسلط اور ہٹ دھرم وائس چانسلر خود دس لاکھ روپے سے زائد تنخواہ اور دوسرے مراعات لے کر ملازمین کی زخموں پر نمک پاشی کررہی ہے اور آج پھر حسب روایت اساتذہ اور ملازمین کو بے یارو مددگار چھوڑ کر وائس چانسلر جامعہ کے مراعات پر اسلام آباد پہنچ گیا-

مقررین نے غیر قانونی طور پر مسلط وائس چانسلر کو مشورہ دیا کہ وہ واپس آنے کی زحمت نہ کریں اور ہمیشہ کے لئے وہیں رہے۔ صوبائی وزیر اعلی کی طرف سے اعلان کردہ بیل آوٹ پیکج 30 کروڑ روپے سے ابھی تک جامعہ کے اساتذہ اور ملازمین مستفید نہیں ہوئے ہیں۔

مقررین نے کہاکہ صوبے کی مادر علمی کو بچانے کیلئے مرکزی حکومت اور ایچ ای سے کی ذمہ داری ہے کہ وہ فوری طور پر بیل آٹ پیکیج جاری کرے سازش کے تحت جامعات کی ایکٹ 2022 میں تعلیم و صوبہ دشمنی کرکے پالسی ساز اداروں خصوصاً سنڈیکیٹ، سینیٹ، اکیڈمک کونسل اور فنانس اینڈ پلاننگ کمیٹی سے اساتذہ کرام، آفیسران، ملازمین اور طلبا وطالبات کی منتخب نمائندگی یکسر ختم کی گئی جس سے جامعات میں آمرانہ طرز اختیار کیا گیا اور جمہوری کلچر کو فروغ دینے سے روکا گیا۔

کوئٹہ مظاہرین کا مزید کہنا تھا جامعہ کے تمام اہم پوزیشنز جس میں رجسٹرار، کنٹرولر امتحانات، چیف لائبریرین، ڈی جی پلاننگ اینڈ ڈیولپمنت پر مستقل تعیناتی قصدا نہیں کرائی جارہی اور درجنوں ریٹائرڈ افراد کو کنٹریکٹ پر تعیناتی کے علاوہ اپنے بندوں کو نوازنے کے لئے شعبہ فارمیسی سمیت دیگر شعبہ جات میں نئے بھرتیاں کرکے انہیں نوازا جارہا ہے جوکہ قابل مذمت فعل ہے اور جامعہ کو مزید بحران کی طرف دھکیلنے کی سازش ہے جبکہ جامعہ کے آفیسران و ملازمین کی قانونی پروموشن اور آپ گریڈیشن پر غیر قانونی طور پر قدغن لگائی گئی ہے جو ملازمین دشمن اقدام ہے۔