کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف بھوک ہڑتالی کیمپ جاری

108

جبری گمشدگیوں کے خلاف کوئٹہ میں جاری وائس فار بلوچ مسنگ کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 4911 دن مکمل ہوگئے، نیشنل پارٹی کے رہنماء عبدالغفار قمبرانی، ظہیر احمد اور دیگر سیاسی اور سماجی کارکنوں نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی-

کیمپ آئے وفد سے گفتگو میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ہمارے تیرہ سالہ طویل پر امن جدوجہد کو ختم کرنے کیلئے ریاست مسلسل مختلف حربے استعمال کر رہی ہے ریاست اپنے ناجائز قبضے کو برقرار رکھنے، تشدد کو بطور ٹولز استعمال کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف ریاستی ادارے لوگوں کو غیر قانونی حراست میں لے کر لاپتہ کرتے ہیں دوسری طرف اپنے کرتوتوں کو چھپانے کیلئے کمیٹی اور کمیشن کے ڈرامے رچاتے رہتے ہیں جو بلوچ جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کے ساتھ مذاق ہے ہم نے اقوام متحدہ اور عالمی انسانی حقوق کے اداروں کو بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر ہمشیہ توجہ مبذول کرایا اور پھر اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنا کردار ادا کریں-

ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا بلوچستان میں جاری فوجی آپریشن مسخ شدہ لاشیں جبری گمشدگیاں تشویشناک حد تک بڑھ رہے ہیں ان تمام انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے اور بلوچ قوم پہ ہونے ظلم کو روکنے کیلئے کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے-

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں ایک دفعہ پھر جبری گمشدگیوں میں بتدریج اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے جس میں طلباء کو زیادہ جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا جارہا ہے یہ تمام انسانی حقوق کی خلاف ورزی انسانی حقوق کے مجوزہ چارٹر کے خلاف ہیں ان پہ یو این کی طرف سے ایک الفاظ تک بولا نہیں جارہا ہے –