بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے چیری کرکی ہرونک میں واحد پرائمری اسکول جو سرکاری فائلوں میں ایک خوبصورت بلڈنگ کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ دراصل وہ تمام بنیادی سہولیات سے محروم ایک جھونپڑی ہے۔
دی بلوچستان نیوز نمائندہ کے مطابق ضلع کیچ میں ایسے سینکڑوں اسکول ہیں جو سرکاری فائلوں میں تیار ہیں لیکن زمین پر انکا کوئی وجود نہیں ہے۔
ایسا ایک اسکول قاسم آباد کا بھی ہے جہان آج بھی کم سن طالب علم اساتذہ کے انتظار میں زمین پر بیٹھ کر پڑھتے ہیں۔
جھونپڑی نما اسکول میں بلیک بورڈ سمیت کوئی بنیادی ضرورت کی چیزیں دستیاب نہیں ہے۔
تجابان لیٹریسی سوسائٹی کے ترجمان نے کہا ہے کہ ضلع کیچ کے علاقے سنگ آباد (سری کرکی) میں موجود گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول سنگ آباد اور گرلز پرائمری اسکول سنگ آباد میں میں طویل عرصہ سے اساتذہ کی کمی اور سائنس لبارٹری ،امتحانی حال،کلاس رومز اور دیگرسہولیات کی عدم دستیابی کافوری نوٹس لیا جائیں اور ترجعیاتی بنیادوں پر مسئلوں کو حل کیا جائیں۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں سنگ آباد قاسم بازار میں ایک اور پرائمری اسکول سرکاری کاغذ وں میں تعمیر کی گئی ہے مگر زمینی حقائق اس کے بلکل برعکس ہیں جہاں اسکول کی بلڈنگ وجود ہی نہیں رکھتی ،البتہ اسکول کی بلڈنگ کی جگہ ایک جھونپڑی موجود ہے جسے علاقی مکینوں نے اپنے مدد آپ ہی تعمیر کی ہے۔
تجابان لیٹریسی سوسائٹی جھونپڑی نما اسکول کواسکول کی نظر سے کم اور استحصالیت کی نظر سے زیادہ دیکھتی ہے ،جس کا نہ صرف حکومت بلوچستان اور محکمہ تعلیم نوٹس لیں مگر ساتھ ہی ساتھ ذمہ داروں کا تعین کر کے احتساب کے کٹہرے میں بھی لایا جائیں۔
تجابان لیٹریسی سوسائٹی کے ترجمان نے بیان کے آخر میں کہا ہے کہ سنگ آباد میں موجود تعلیمی مسئلوں کو ہنگامی بنیادوں پر حل کریں اور اس کے ساتھ ہی سنگ آباد میں اساتزہ کرام اور ہیڈ ماسٹروں کو سیاسی بنیادیوں اور پسند و ناپسند پر انتقامی کاروائیوں سے نشانہ بنانے کی عمل پر سخت تشوش کا اظہار کرتے ہیں ،تعلیمی اداروں کو تعلیمی ادارہ رہنے دیں نہ کہ اپنے سیاسی عزائم کیلئے اسےانتقامی کاروئیوں کا اکھاڑہ بنائیں اورساتھ ہی ضلع کیچ کے ایجوکیشن افسران سے درخواست کرتے ہیں کہ کسی کے آلۂ کار بننے سے گریز کریں اور اس تعلیم دشمنی میں اپنا حصہ نہ ڈالیں، بصورت دیگر ان جیسے مسئلوں کےخلاف بھرپور آواز اُٹھائینگے۔