ٹی ٹی پی کی مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کو دھمکی

738

تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے پاکستان میں حکمراں اتحاد میں شامل جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کے خلاف کارروائی کی دھمکی دے دی ہے۔

بدھ کو ٹی ٹی پی کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اگر یہ دونوں جماعتیں اپنے مؤقف پر قائم رہیں اور فوج کی غلامی کرتی رہیں تو پھر ان کے سرکردہ رہنماؤں کے خلاف کارروائی ہوگی۔

ٹی ٹی پی نے اپنے اعلامیے میں کہا ہے کہ شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری امریکہ کی خوشنودی کے لیے ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائیوں کی دھمکی دے رہے ہیں۔

تنظیم کی جانب سے یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پیر کو پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے ملک میں دہشت گردی کی حالیہ لہر کے سدِ باب کے لیے مؤثر کارروائی کا اعلان کیا تھا۔

اجلاس میں پاکستان میں دہشت گردی کے لیے ’زیروٹالرنس‘ کے عزم کا اعادہ کرتے ہر قسم کی دہشت گردی جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا عہد دہرایا گیا تھا۔

اعلامیے میں میں کہا گیا تھا کہ دہشت گردی سے پوری ریاستی قوت سے نمٹا جائے گا۔ پاکستان کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا اور پاکستان کی سرزمین کے ایک ایک انچ پر ریاستی عمل داری کو یقینی بنایا جائے گا۔

منگل کو امریکی محکمہ خارجہ نے بھی اپنے ایک بیان میں پاکستان کے دہشت گردی کے خلاف اپنے دفاع کے حق کی تائید کی تھی۔

ٹی ٹی پی کے خلاف امریکہ کی پاکستان کو مدد فراہم کرنے کے حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ امریکہ ٹی ٹی پی کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی کے سلسلے میں مدد فراہم کرنے کو بھی تیار ہے۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے پاکستانی مصنف اور تجزیہ کار احمد رشید کا کہنا ہے کہ امریکہ نے واضح طور پر ٹی ٹی پی کے خلاف پاکستان کی مدد کرنے کا مؤقف اپنایا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ اس سے اس تاثر کو تقویت ملتی ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد کا رشتہ پھر سے بحال ہو گیا ہے۔ کیوں کہ امریکہ کو ٹی ٹی پی کے حملوں کے باعث پاکستان کو پہنچنے والے نقصان کا ادراک ہے۔

احمد رشید کہتے ہیں کہ امریکہ ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائیوں کے لیے پاکستان کو سیٹلائیٹ ٹیکنالوجی کے ذریعے سرحد پار اہداف کو نشانہ بنانے کی سہولت فراہم کر سکتا ہے۔

اُن کے بقول افغانستان کے اندر ٹی ٹی پی کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے خطرناک نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔ کیوں کہ ٹی ٹی پی نے خود کو منظم کر لیا ہے، اس کے حملوں میں شدت آ رہی ہے اور کئی سیکیورٹی اہلکار اپنی جان گنوا چکے ہیں۔

احمد رشید کہتے ہیں کہ پاکستان سے زیادہ افغان طالبان کو یہ بات سوچنی چاہیے کہ وہ اپنی سرزمین کو دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے استعمال نہ ہونے دیں۔