مند: پاکستانی فورسز پر حملہ، ایرانی سفارت خانے کی مذمت

595

ایرانی سفارت خانے نے پاکستانی سکیورٹی فورسز پر حملے کی مذمت کی ہے۔

پاکستانی میڈیا کے مطابق ترجمان ایرانی سفارت خانہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستانی سکیورٹی فورسز پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ ایرانی سفارت خانہ حملے میں مارے گئے سیکورٹی اہلکاروں کے اہلخانہ سے دلی تعزیت کرتا ہے۔

ایرانی سفارت خانے نے اپنے بیان مزید کہا ہے کہ ایران اس حملے کی شدید مذمت کرتی ہے دہشت گردی پاکستان اور ایران کا مشترکہ دکھ ہے، دونوں ممالک دہشت گردی کے مذموم واقعات سے متاثر ہیں۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بیان میں کہا کہ بلوچستان کے ضلع پنجگور میں چکاب سیکٹر میں ہونے والے ایک حملے میں سیکورٹی فورسز کے چار اہلکار مارے گئے۔

آئی ایس پی آر نے الزام عائد کیا کہ حملہ آورں نے سکیورٹی فورسز کے قافلے کو نشانہ بنانے کے لیے ایرانی سرزمین استعمال کی۔

پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے ایک بیان میں اس حملے کی مذمت کی ہے۔ شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ’ہم توقع رکھتے ہیں کہ ایران اس بات کو یقینی بنائے گا کہ اس کی زمین سرحد پار حملوں کے لیے استعمال نہ ہو۔‘

پاکستان کے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ، صدر عارف علوی اور وزیر خارجہ بھٹو نے بھی حملے کی مذمت کی ہے۔

واضع رہے گذشتہ روز بلوچستان کے ضلع کیچ کے تحصیل مند کے علاقے نیلگ اور چُکاپ کے درمیان چُکاپ کئور (ندی) کے پہاڑی علاقے شیراز میں پاکستانی فورسز کو ایک حملے میں نشانہ بنایا گیا ہے، جہاں پاکستانی فورسز کے قافلے پر گھات لگائے مسلح افراد نے بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔

حملے کی ذمہ داری بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیم بلوچستان لبریشن فرنٹ نے قبول کرتے ہوئے بیان جاری کیا تھا کہ حملے میں  فورسز کے ایک قافلے کو نشانہ بنایا گیا جس میں 9 اہلکار ہلاک ہوئے۔

تنظیم کے ترجمان گہرام بلوچ نے بیان میں کہا کہ “قابض ریاست کو ابھی تک بلوچستان کی جغرافیہ کا علم نہیں ہے آج کا حملہ مقبوضہ بلوچستان کے علاقے مند میں ہوا اور پاکستانی فوج اسے پنجگور کا بیان کررہی ہے اسی طرح کچھ عرصے قبل اورماڑہ میں قابض فوج پر حملے کو ایرانی سرحد کہا گیا۔”

انہوں نے کہا کہ “بلوچ اپنی سرزمین پر موجود ہیں اور دشمن کو ہر محاذ پر شکست سے دوچار کر چکے ہیں۔”

گذشتہ سال 19 دسمبر کو مغربی اور مشرقی بلوچستان کے درمیانی علاقے زامران میں نامعلوم مسلح افراد کے حملے میں چار ایرانی فورسز کے اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔

ایرانی حکام نے الزام عائد کیا تھا کہ حملہ آور پاکستانی سرحد سے ایران میں داخل ہوئے اور حملے کے بعد واپس سرحد پار چلے گئے جبکہ مذکورہ حملے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی۔

پاکستانی اور ایرانی حکام اکثر اس نوعیت کے حملے کے بعد ایک دوسرے کے سرزمین استعمال ہونے کے الزامات عائد کرتے ہیں۔ پاکستانی حکام بلوچ آزادی پسندوں کے حوالے سے جبکہ ایرانی حکام مذہبی مسلح تنظیموں کے پاکستان کے زیرانتظام بلوچستان میں پناہ گاہوں کے حوالے سے اپنے تشویش کا اظہار کرتے رہے ہیں۔