بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ سے شمال مغرب کی جانب تقریباً 120 کلومیٹر دوری پر واقع زیارت میں صنوبر کے قدیم جنگلات ہیں۔
صنوبر کا درخت دنیا کے قدیم ترین درختوں میں سے ایک ہے۔ زیارت میں پائے جانے والے صنوبر کے بعض درختوں کی عمر کا اندازہ پانچ سے سات ہزار سال لگایا گیا ہے۔ یہ درخت سال میں صرف چند سینٹی میٹر ہی بڑھتا ہے۔
تاہم سردیوں کا آغاز ہوتے ہی صنوبر کے درختوں کی کٹائی میں اضافہ ہوتا ہے۔ ہزاروں سال پرانے صنوبر کے درختوں کے جنگل کو ہر گذرتے دن کے ساتھ مزید نقصان پہنچ رہا ہے۔
ماہرین ماحولیات کے مطابق ان قدیم درختوں کو بے دریغ کٹائی کی وجہ سے خطرات لاحق ہیں، کیونکہ زیارت میں سال کے مہینے موسم سرد رہتا ہے۔ دسمبر اور جنوری یہاں درجہ حرارت منفی 15 سینٹی گریڈ تک گر جاتا ہے۔ متبادل ایندھن کے ذرائع نہ ہونے کی وجہ سے یہاں کے رہائشی سردی سے بچاؤ اور دیگر استعمال کے لیے درختوں کو کاٹ کر جلاتے ہیں۔
سابق صوبائی وزیر مولانا عبد الصمد اخوندزادہ نے کہا ہے کہ زیارت میں گیس پریشر میں اضافہ کیا جائے ۔ پریشر میں کمی کی وجہ سے صنوبر کے جنگلات کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ زیارت میں شدید سردی اور برف باری ہوتی ہے تو دوسری جانب گیس پریشر نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے جس کی وجہ سے عوام کوکافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ کاروبار ٹھپ ہوکر رہ جاتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف گیس پریشر میں کمی اور دوسری طرف بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے ۔
زیارت میں گیس پریشر میں کمی اور بجلی کی لوڈشیڈنگ کا فوری طور پر خاتمہ کیا جائے اور عوام کو ریلیف دیا جائے تاکہ عوام کی مشکلات کم ہوسکیں۔
انہوں نے کہا کہ زیارت میں صنوبر کے قیمتی جنگلات ہیں گیس پریشر میں کمی کی وجہ سے لوگ جنگلات کاٹنے پر مجبور ہیں جس سے قیمتی جنگلات کو کافی نقصان پہنچ رہا ہے لہٰذا حکومت سے مطالبہ ہے کہ فوری طور پر زیارت میں گیس پریشر کا مسئلہ فوری طور پر حل کرے۔
پشتونخواملی عوامی پارٹی کے ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ زیارت صنوبر کے قیمتی نایاب جنگلات جیسے بین الاقوامی ورثہ اعلان کیا گیا ہے گیس پائپ لائن کے باوجود گیس نہ ہونے کی وجہ سے خود کار آریوں کے ذریعے بے دریغ کٹائی پر صوبائی حکومت ، نااہل وزراء ، متعلقہ محکمے و علاقے کے نام نہاد نمائندوں کی خاموشی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا گیا ہے ۔
بیان میں کہا گیا کہ ضلع زیارت اور اس کے قدرتی نایاب قیمتی جنگل صنوبر جس کا (International Heritage)کا اعلان ہوا ہے اس نایاب قیمتی جنگلات کی کٹائی زور و شور اور محکمہ جنگلات کے گھٹ جوڑ اور رشوت خوری سے جاری ہیں ۔ بے بس سول انتظامیہ اور صوبائی حکومت ، وفاقی حکومت اور بین الاقوامی قوانین پر دنیا کی خاموشی ماحولیات دشمنی اور بین الاقوامی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی کے مترادف ہے ۔ ماحولیاتی آلودگی میں جنگلات کی کردار میں سب اہم رول ادا کرنے والے جنگلات میں صنوبر کے رول کے باوجود اس کی بے دریغ کٹائی قابل افسوس اور قابل مذمت ہے ۔محکمہ جنگلات صنوبر کی نایاب اور صنوبر کے اقسام میں سب سے قیمتی قدرتی جنگل کی حفاظت اور فروغ میں مسلسل ناکام اور اس کی دشمن رہا ہے ،صنوبر درخت کی لکڑیوں کو بطور ایندھن استعمال کرنا بین الاقوامی جرم ہے حالانکہ اس کی حفاظت ان کی ذمہ داریوں میں شامل ہیں۔ اگر اس قیمتی نایاب صنوبر کے 60اقسام میں سب سے اعلیٰ قسم کی حفاظت اور فروغ کیلئے اقدامات نہ اٹھائے گئے تو پشتونخواملی عوامی پارٹی ملکی ،صوبائی اعلیٰ عدالتوں میں محکمہ جنگلات اور بین الاقوامی عدالتوں میں صوبائی محکمہ جنگلات ، محکمہ کی ماحولیاتی وزارت اور بین الاقوامی ورثے کا اعلان کرنے والے اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں میں کیس کرنے میں حق بجانب ہوگی ۔
بیان میں کہا گیا کہ محکمہ جنگلات کی ملی بھگت سے خود کارآریوں کے ذریعے نایاب صنوبر کی منفرد قسم کے جنگل پر ہاتھ صاف کرنیوالوں کو نہ روکا گیا تو پارٹی عدالتی کارروائی کے ساتھ ساتھ عوامی احتجاج کی راہ اپنانے پر مجبور ہوگی ۔
بیان کے آخر میں صوبائی حکومت ، صوبائی محکمہ ماحولیات اور مرکزی حکومت اور بین الاقوامی ماحولیاتی ادارے سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ماحولیات دشمن ، انسانیت دشمن مکروہ عمل کی روک تھام کیلئے کردار ادا کیا جائے دیگر صورتحال میں پارٹی عوامی احتجاج میں حق بجانب ہوگی جس کی تمام تر ذمہ داری صوبائی ، مرکزی اور بین الاقوامی ادارہ ماحولیات پر عائد ہوگی ۔