مغربی بلوچستان کے شہر زاہدان سے ایرانی سیکورٹی فورسز نے مخلتف مقامات سے مزید چار بلوچ نوجوانوں کو گرفتاری کے بعد حراستی سنٹر منتقل کردیا۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ان نوجوانوں کو سادہ کپڑوں میں ملبوس سیکورٹی فورسز نے مقامی حراستی مرکز میں لے جانے سے پہلے شدید زدوکوب کیا۔
گرفتار نوجوانوں کی شناخت 17 سالہ علی ریگی ولد محمد، 17 سالہ عادل سنجرانی، 18 سالہ رامین سالارزاہی اور 18 سالہ افشین ریگی نوتیزی کے طور پر ہوئی ہے۔
ذرائع کے مطابق عدیل، افشین اور رامین کو رواں سال 27 جنوری کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ مکی مسجد سے واپس اپنے گھر جا رہے تھے، اور “علی” کو بھی 30 جنوری کو سڑک سے گرفتار کیا گیا تھا۔
لواحقین کے مطابق انہیں زیر حراست بچوں کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی گئی ہے۔
خیال رہے کہ ایرانی سکیورٹی فورسز زاہدان میں نماز جمعہ کے بعد شروع ہونے والے احتجاجوں میں شریک پرامن مظاہرین کو گرفتار کرکے حراستی مراکزوں میں لے جارہے ہیں۔
یہ مظاہرے مغربی بلوچستان کے ساحلی شہرچاہ بہار کے ایک پولیس سربراہ کی 15 سالہ لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی پر پھوٹ پڑے تھے اور لوگ اپنے غصے کے اظہارکے لیے سڑکوں پرنکل آئے تھے۔ پھر ان مظاہروں نے تشدد کا رُخ اختیار کرلیا تھا۔ زاہدان میں ایک مظاہرہ پر فائرنگ سے کئی مظاہرین کی جانبحق ہونے کے بعد ابتک مخلتف اوقات میں احتجاج جاری ہے۔