بلوچ سیاسی کارکنوں کی جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ جاری ہے۔
4934 دنوں سے مسلسل جاری اس احتجاجی کیمپ میں آج جماعت اسلامی کے ناںٔب امیر اُسامہ زری، یوتھ ونگ کے جنرل سیکڑی اسماعیل بلوچ اور دیگر نے آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی ۔
اس موقع پر تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر نے کہا کہ بلوچ نوجوان کی پرامن جدوجہد کو سبوتاز کرنے کے لئے ریاست خوف ہراس پھیلا رہا ہے لیکن نوجوانوں کی پرامن جدوجہد جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج ایک بار پھر مسخ شدہ لاشیں پھینکے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے اگر اس عمل پر پاکستان کو جوابدہ نہیں کیا گیا تو بلوچستان میں انسانی بحران جنم لے سکتا ہے۔
کیمپ میں آج لاپتہ انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین کی بھتیجی ماہ زیب بلوچ نے حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ہم گذشتہ کئی سالوں سے ل سراپا احتجاج ہیں لیکن ہمیں راشد کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی گئی ہے کہ انہیں متحدہ عرب امارت سے پاکستان منتقلی کے بعد کہاں رکھا گیا ہے اور کس جرم میں وہ گذشتہ چار سالوں سے پابند سلاسل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ راشد حسین سمیت دیگر لاپتہ افراد کی بحفاظت بازیابی کے لئے انسانی حقوق کے عالمی ادارے اپنا کردار ادا کریں۔