حق دو تحریک پسنی کے کارکنان پر پولیس اہلکار کے قتل کا مقدمہ ناجائز ہے۔ پریس کانفرنس

217

حق دو تحریک کے ماہی گیر نمائندہ عزیز اسماعیل نے کہا کہ حق دو تحریک پسنی کے کارکنان پر پولیس اہلکار کے قتل کا مقدمہناجائز اور ظلم ہے اس واقعہ کی پاک اور شفاف تحقیقات ہونی چاہیے،جس وقت واقعہ پیش آیا کارکنان پسنی میں موجود تھے،سمندرمیں غیرقانونی ٹرالنگ میں اضافہ ہوا ہے۔

حق دو تحریک بلوچستان کے ماہی گیر رہنما عزیز اسماعیل اور دیگر کارکنان نے گذشتہ روز پسنی میں پریس کانفرنس سے خطابکرتے ہوئے کہا کہ حق دو تحریک پسنی کے کارکنان ناخدا عنایت بلوچ، ناخدا رزاق بلوچ، ناصر کلانچی اور ملا تاج محمد کلانچی کوفورسز نے نلینٹ کے مقام پر گرفتار کرکے لاپتہ کردیا تھا اور بعد میں تربت میں اُن کو منظرعام پر لاکر اُن پر گوادر میں جاں بحق پولیساہلکار کے قتل کا مقدمہ درج کردیا۔

اور اُن کے ساتھ حق دو تحریک کے دوسرے مرکزی رہنماؤں کو بھی اسی قتل کے مقدمے میں نامزد کردیا گیا جو کہ ایک طرح کا ظلماور غیر آئینی عمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس رات گوادر دھرنے پر پولیس گردی کی گئی میں بذات خود وہاں موجود تھا اور ہم نے گرفتاری بھی پیش کی لیکنگرفتار کرنے کے بجائے ہم پر لاٹھی چارج اور شیلنگ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم پر جس طرح کا ظلم روا رکھا گیا اُسکی مثال تاریخ میں کہیں پر بھی نہیں ملتی لیکن ہم اس ظلم کا حساب آئینیاور قانونی طریقے سے لینگے اور عوامی طاقت کے ذریعے عوامی مطالبات کو سبوتاژ کرنے والوں کا حساب لینگے۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی وزیر داخلہ آئے روز جھوٹ پر جھوٹ بول کر حق دو تحریک کے مظلوم کارکنان کو شر پسند ظاہر کرنے کیناکام کوشش کررہے ہیں۔

عزیز اسماعیل نے بتایا کہ گوادر میں جاں بحق پولیس نوجوان کے قتل کی ہم پر زور مذمت کرتے ہیں اور اُنکی فیملی کے درد اور دکھمیں برابرکے شریک ہیں اور ہم وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ قتل کے اس واقعہ کی پاک اور شفاف تحقیقات کی جائے اورجو لوگ بھی اس قتل میں ملوث ہوں اُنھیں سزا دی جائے لیکن انتظامیہ اس کے برعکس جھوٹے مقدمات کے زریعے غریب ماہی گیروںاور کارکنان پر قتل کا مقدمہ کرچکی ہے جو کہ ناجائز اور ظلم ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس دن پولیس اہلکار کے قتل کا واقعہ پیش آیا حق دو تحریک پسنی کے کارکنان پسنی میں موجود تھے اور پسنی کیانتظامیہ خود اس بات کی گواہ ہے اور کارکنان جس میں ایک کونسلر بھی شامل ہے تمام لوگوں کو نلینٹ کے مقام پر گرفتار کیا گیا اورقتل کے جھوٹے مقدمات میں پھنسایا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں سیاسی بنیادوں پر کارکنان کو ریمانڈ میں لیا جارہا ہے لیکن ہم آئینی اور قانونی طریقے سے عدالتوں کادروازہ کھٹکھٹائینگے۔

انہوں نے کہا کہ قائد تحریک مولاناہدایت الرحمان عوام کے لیے لڑ رہے ہیں حق دو تحریک نے جو مطالبات پیش کیے ہیں وہ ہمارے ذاتیمطالبات نہیں ہیں بلکہ عوام اور ماہی گیروں کے مطالبات ہیں اور ہم اپنے آئینی مطالبات کے لیے آخری سانس تک لڑتے رہینگے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ ابھی شوشہ پھیلا رہے ہیں کہ اب عوامینڈیٹ حق دو تحریک کے ساتھ نہیں ہیں جوکہ جھوٹ اور پروپیگنڈہکے سوا کچھ بھی نہیں ہے اور ہم عنقریب عوام کے ساتھ مل کر ایک اعظیم الشان ریلی نکال لینگے۔

انہوں نے کہاکہ حق دو تحریک کے مطالبات اگر غیر آئینی اور غیرقانونی ہوتے تو وزیراعلیٰ اور وزیرداخلہ خود اُنھیں جائز کیسے قراردیتے اور ابھی ماہی گیروں کو لیبر کا درجہ دیا گیا ہے یہ مطالبہ حق دو تحریک کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں شامل ہے۔

عزیز اسماعیل نے بتایا کہ حق دوتحریک کے مظلوم کارکنان پر تشدد اور لاٹھی چارج کرکے ٹرالر مافیا کی راہ کو ہموار کیاگیا۔کارکنان کی گرفتاری کے بعد ٹرالر مافیا نے ایک بار پھر پسنی چربندن کلمت اور گوادر کے سمندر کا رُخ کیا ہے اور آج سینکڑوں کیتعداد میں ٹرالر کلمت کے ساحل پر غیرقانونی ٹرالنگ میں مصروف ہیں اور ڈی جی فشریز کا یہ بیان کہ غیرقانونی ٹرالنگ میں نوےفیصد کمی آئی ہے جھوٹ کا پلندہ ہے۔

انہوں نے کہا 12 ناٹیکل میل کے اندر فشنگ مقامی لوگوں کا آئینی اور قانونی حق ہے جہاں میں کسی بھی غیر صوبائی ٹرالر کوفشنگ کی اجازت ہرگز نہیں دے سکتے اور اگر حکومت نے ہمارے مطالبات نہیں مانے تو ہم اپنا آئندہ کا لائحہ عمل طے کرینگے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ ماہی گیروں اور کارکنان پر قتل کے ناجائز مقدمات کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔