جنیوا: انسانی حقوق کونسل کا اجلاس، جبری گمشدگیوں پر تشویش

420

جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں یونیورسل پیریاڈک ریویو کے عمل کے تحت رکن ممالک نے پاکستان میں جبری گمشدگیوں اور دیگر انسانی حقوق کی پامالیوں کو روکنے کے لئے پاکستان کو متوجہ کرتے ہوئے لوگوں کے تحفظ کا مطالبہ کیا۔

اس موقع پر پاکستانی وزیر برائے خارجہ امور نے پاکستان کی رپورٹ پیش کی۔

آج پاکستان کا چوتھا جائزہ تھا، اس سے قبل 2008، 2012 اور 2017 میں اس عمل کے تحت پاکستان کا جائزہ لیا جاچکا ہے۔

آج کے اجلاس میں جرمنی، ندرلینڈ، برازیل، پیراگوئے ، بھارت اور دیگر رکن ممالک نے پاکستان سے تمام افراد کے جبری گمشدگی سے تحفظ کے کنونشن کی توثیق کرنے اور حراستی ہلاکتوں کے مسئلے کو حل کرنے کی سفارش کی۔

یورپی ملک اٹلی نے جبری گمشدگیوں کو ختم کرنے، ای ڈی کے کنونشن کی توثیق کرنے اور ملوث افراد کو جوابدہ بنانے کی سفارش کی۔

جبکہ امریکہ اور برطانیہ نے پاکستان سے جمہوری پالیسیوں کا مطالبہ کرتے ہوئے اقلیتی گروہوں، مذہبی اقلیتوں خصوصاً احمدیوں کے قتل پر تشویش کا اظہار کیا۔

بلوچستان میں انسانی حقوق سے متعلق کام کرنے والی تنظیم ایچ آر سی بی کے ترجمان عبداللہ عباس نے دی بلوچستان کو آج جنیوا اجلاس کے حوالے سے بتایا کہ انکی تنظیم نے 10 مخلتف تفصیلی رپورٹ جمع کرائے ہیں۔ جن میں گذشتہ چار سالوں سے بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور پاکستان کے تسلیم کیے گئے کنونشن اور وعدے جو دو ہزار سترہ میں پاکستان نے تسلیم کیے تھے لیکن انہیں پامال کیا۔

ایچ آر سی بی نے اپنے جمع کرائے گئے رپورٹ میں رکن ممالک کو جبری گمشدگیوں سے متعلق بل پر آگاہ کیا کہ ابتک وہ قانون کا حصہ نہیں البتہ لاپتہ افراد کے کیسز کو جمع کرانے پر لواحقین پر کیس ہوسکتا ہے۔

ایچ آر سی بی نے 2018 جنوری سے لے کر مارچ2022 تک 2725 جبری لاپتہ افراد جبکہ 973 ماورائے عدالت قتل ہونے والے افراد کی مکمل فہرست اور تفصیلات جمع کیے۔

ایک رپورٹ، گذشتہ اجلاس میں پاکستان نے جبری گمشدگی میں ملوث افراد کو سزا دینے کا وعدہ کیا تھا تاہم بازیاب لاپتہ افراد پولیس کے حوالے کرکے جھوٹے کیس بنائے جاتے ہیں، کے حوالے سے جمع کیا گیا ہے۔

لاپتہ افراد کے جعلی مقابلوں میں قتل پر تفصیلی رپورٹ کے علاوہ پاکستان نے پچھلے اجلاس میں دوران آپریشن بچوں اور خواتین کو نقصان نہ پہنچانے کی یقین دہانی کرائی تھی تاہم آپریشن کے دوران خواتین اور بچوں کو مارا گیا۔ ایچ آر سی بی نے اس متعلق بھی ایک رپورٹ جمع کرائی ہے۔

بلوچ کارکنوں کی اہلخانہ اور رشتے داروں کو ہراساں یا لاپتہ کرنے کے حوالہ سے بھی ایک رپورٹ جمع کرایا گیا۔

اسکے علاوہ پچھلے اجلاس میں پاکستان نے ‘تشدد’ میں ملوث شخص کے خلاف کاروائی کی کمنٹمٹ کی تھی، لیکن 1713 افراد کی ایک فہرست جمع کیا گیا جن کے گمشدگی میں ملوث افراد کو سزا اور جوابدہ نہیں کیا گیا۔

ایچ آر سی بی کے مطابق پاکستان نے قیدیوں کے صاف شفاف ٹرائل کا یقین دلایا تھا جس پر عمل درآمد نہیں ہوا ہے۔ راشد حسین اور عبدالحفیظ زہری کیس کے تمام ثبوت جمع کیے گیے ہیں ابتک پاکستان نے انہیں ٹرائل کا موقع نہیں دیا ہے جبکہ راشد حسین تاحال لاپتہ ہے۔

“بلوچ طلبا کی پروفالنگ سمیت بلوچستان میں تعلیمی اداروں اور اسپتالوں میں فوج کے قبضہ سے متعلق ایک رپورٹ جمع کیا گیا ہے۔:

عبداللہ عباس نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں رکن ممالک اور اقوام متحدہ ان پیش کیے گئے رپورٹوں سے مطلق پاکستان کو جوابدہ کریں گے۔ بحیثیت انسانی حقوق تنظیم ہم نے بلوچستان سے متعلق حقائق انکے سامنے پیش کیے ہیں۔

عبداللہ عباس نے کہا کہ اب یہ دیکھا جائے گا پاکستان کا ردعمل کیا ہوگا اسکے بعد ہم ایک اور رپورٹ جمع کریں گے۔

واضح رہے کہ یونیورسل پیریاڈک ریویو 2007 میں قائم کیا گیا جو انسانی حقوق کونسل کا ایک اہم طریقہ کار ہے جس کے تحت اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک کے انسانی حقوق کے ریکارڈ کا ہر چار سے پانچ سال بعد جائزہ لیا جاتا ہے۔