بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ سے مزید تین طالب علم جبری لاپتہ ہوگئے جبکہ سبی اور قلات سے مزید دو افراد کو جبری طور پر لاپتہ کردیا گیا۔
جمعرات کی رات نو بجے کے قریب 3 بلوچ طالبعلم کوئٹہ اے ون سٹی سے لاپتہ کیے گئے۔ لاپتہ بلوچ طلباء میں کیّا ولد محمد اشرف، عاطف ولد محمد فضل کا تعلق تحصیل مشکے اور شیر خان ولد سومار کا تعلق تحصیل ناگ راغے سے ہیں۔
ذرائع کے مطابق فورسز نے طلبا کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام منتقل کیا۔
دریں اثناء ضلع سبی سے آمد اطلاعات کے مطابق ایک شخص کو فورسز نے حراست میں لے کر لاپتہ کیا۔
خاندانی ذرائع کے مطابق سبی بختیار آباد کے قریب دو روز قبل شاندار ولد دلاور کو پاکستانی خفیہ اداروں اور فورسز نے گرفتار کرکے لاپتہ کردیا جو تاحال لاپتہ ہے۔
جبکہ گذشہ روز بعد از جمعہ قلات کے تحصیل منگچر سے مسلح افراد نے نصراللہ ولد حاجی حضور بخش مینگل کو مسلح افراد نے جبری طور پر لاپتہ کردیا۔
علاقائی ذرائع کے مطابق سیاہ شیشوں والی گاڑی میں مسلح افراد آئیں اور مذکورہ شخص کو اس کے دو بچوں کے سامنے زبردستی اپنے ہمراہ لے گئے۔ علاقائی ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ افراد کو تعلق سرکاری حمایت یافتہ مسلح جھتے یعنی ڈیتھ اسکواڈ سے ہیں۔
بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف سرگرم تنظیم وائس فار بلوچ مِسنگ پرسنز نے طلبا کی جبری گمشدگیوں پر تشویس کا اظہار کرتے ہوئے کییا، عاطف اور شیر خان کو منظر عام پر لانے کا مطالبہ کیا۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ تنظیم کو شکایت موصول ہوئی ہے کہ جمعرات کی رات 9 بجے کے قریب طالب علم کییا ولد محمد اشرف، عاطف ولد محمد فضل سکنہ مشکے اور شیر خان سکنہ ناگ راغے کوئٹہ سے جبری گمشدگی کے شکار ہوئےہیں۔
تنظیم نے لاپتہ بلوچ طلباء کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔