بلوچستان: جبری لاپتہ چار طالب علم بازیاب

185

بلوچستان سے فورسز کے ہاتھوں لاپتہ چار نوجوان بازیاب ہوگئے-

یکم جنوری کو فورسز نے کوئٹہ یونیورسل کمپلکس کے رہائشی کمرے پر چھاپہ مارتے ہوئے دو نوجوانوں کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر کردیا تھا، جن کی شناخت نوراحمد محمد حسنی اور زوہیب رئیسانی کے ناموں سے ہوئی تھی-

دونوں نوجوانوں کی جبری گمشدگی کی تفصیلات لواحقین نے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی تنظیم کے پاس جمع کرائی تھی تاہم آج “وی بی ایم پی” نے ایک لاپتہ طالب علم نور احمد محمد حسنی کی بازیابی کی تصدیق کرتے ہوئے دوسرے طالب علم زوہیب رئیسانی کی بازیابی کا مطالبہ کیا ہے-

دوسری جانب گذشتہ سال وندر سے لاپتہ اوتھل یونیورسٹی کا طالبعلم سعود ناز بلوچ گذشتہ روز بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے۔ خاندانی ذرائع نے سعود ناز کی بازیابی کی تصدیق کردی ہے جبکہ اسی روز لاپتہ مزید دو طالب علم کامران بلوچ اور چاکر بلوچ بھی بازیاب ہوکر اپنے گھروں کو پہنچ چکے ہیں-

یاد رہے کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ کافی عرصے سے جاری ہے جہاں کچھ لاپتہ افراد گھروں کو لوٹے ہیں تاہم لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے آواز اٹھانے والی تنظیموں کے مطابق مزید افراد جبری گمشدگی کا شکار بھی ہوئے ہیں ۔

تنظیم کے مطابق بلوچستان میں مختلف طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے 20 ہزار سے زائد افراد ماورائے عدالت جبری گمشدگی کا شکار ہوئے ہیں جن میں واضح تعداد سیاسی طلباء و لیڈروں کی ہے۔

دوسری جانب لاپتہ افراد کے لواحقین کی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے بھوک ہڑتالی کیمپ کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جاری ہے۔