بلوچستان میں پاکستانی فورسز پر گذشتہ روز سے بدستور حملوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ تربت میں فورسز قافلے پر حملے کی ذمہداری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی ہے۔
گذشتہ رات گوادر کے علاقے دشت سیاہیجی میں دورو کنڈگ کے مقام پر پاکستانی فورسز کے پوسٹ کو مسلح افراد نے نشانہ بنایا اورفرار ہوگئے۔
دریں اثناء تربت جوسک میں نامعلوم افراد نے فورسز کو دستی بم حملے میں نشانہ بنایا جبکہ تربت ہی کے علاقے کہکن میں فورسز کےمرکزی کیمپ پر نامعلوم افراد نے بی ایم راکٹ فائر کیے جو کیمپ کے احاطے میں زور دار دھماکوں سے پھٹ گئے۔
علاقائی ذرائع کے مطابق حملے کے بعد فورسز کیجانب سے فائرنگ و مارٹر گولے فائر کرنے کا سلسلہ دیر تک جاری رہا تاہم حکام نےنقصانات کے حوالے سے کوئی موقف پیش نہیں کیا ہے۔
خیال رہے دو روز کے دوران پاکستانی فورسز کو مختلف علاقوں میں آٹھ مختلف نوعیت کے حملوں میں نشانہ بنایا گیا ہے۔ تربت میںمسلح حملے میں پاکستان فوج کے چار اہلکار ہلاک و دیگر زخمی ہوئے جس کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی۔
تاہم دیگر حملوں کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی ہے۔
حملوں میں تیزی بلوچ لبریشن آرمی کے سابق سربراہ جنرل اسلم بلوچ و ساتھیوں کے برسی کے موقع پر دیکھنے میں آرہی ہے۔ آج ہیکے روز 2018 میں بلوچ رہنماء جنرل اسلم و انکے پانچ ساتھیوں کو ایک حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا جس میں وہ جانبحق ہوئے تھے۔