گوادر دھرنا: حکومت کیساتھ مذاکرات ناکام

412

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں حق دوتحریک کا اپنے مطالبات کی حق میں دھرنا 59 ویں دن بھی جاری ہے۔

آج بلوچستان کے وزیر داخلہ ضیا لانگو، وزیر پبلک ہیلتھ لالہ رشید بلوچ مذاکرات کیلئے گوادر پہنچے۔

وزیر داخلہ ضیاءلانگو کی زیر صدارت ڈپٹی کمشنر کے دفتر میں اجلاس منعقد ہوا، جس میں وزیر عبدالرشید بلوچ، کمشنر مکران اور دیگر متعلقہ حکام کی شرکت۔ ڈپٹی کمشنر گوادر کی اجلاس کو حق دو تحریک سے ہونے والے مذاکراتی عمل سے متعلق بریفنگ دی ۔

ڈپٹی کمشنر نے حق دو تحریک کے مطالبات اور ان پر عملدرآمد کے حوالے سے تفصیلات سے آگا ہ کیا۔

اس موقع پر وزیر داخلہ ضیا لانگو نے کہا کہ مذاکرات کی کامیابی اور دھرنے و احتجاج کے پرامن خاتمے کے عزم کے ساتھ گوادر آئے ہیں، حکومت نے پہلے بھی مولانا ہدایت الرحمن سے کھلے ذہن اور خوش نیتی سے مذاکرات کیے اور اب بھی کرینگے۔

مطالبات کے حل کیلئے مینڈیٹ کے ساتھ بات چیت کرینگے، احتجاج اور دھرنے مسائل کا حل نہ پہلے تھے اور نہ ہی آئندہ ہوسکتے ہیں۔

وزیراعلیٰ بلوچستان کی شروع دن سے کوشش ہے کہ افہام و تفہیم کی فضا میں لوگوں کے مسائل حل ہوں۔ گزشتہ ایک سال کے دوران حکومت نے بہت سے احتجاج اور دھرنے بات چیت کے ذریعے ختم کرائے۔ امید ہے کہ حق دو تحریک کے رہنما ہماری بات سنیں گے اور حقیقت پسندی کا مظاہرہ بھی کرینگے۔بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں حق
دوتحریک کا اپنے مطالبات کی حق میں دھرنا 59 ویں دن بھی جاری ہے۔

گودار پورٹ روڈ پر دھرنے کے مقام میں قائم خیمے میں حق دو تحریک اور بلوچستان حکومت کے وفد کئی گھنٹے بات چیت میں مصروف رہیں جہاں صحافیوں کو اندر آنے کی اجازت نہیں تھی۔

طویل بات چیت کے بعد وزیر داخلہ نے میڈیا کو بتایا کہ مذاکرات کامیابی سے جاری رہینگے اور جلد ان کے مطالبات پر عملدرآمد کیا جائے گا۔

تاہم حق دو تحریک کے نمائندہ نے کہا کہ ہم نے انہیں بتایا کہ یہ دھرنا پچھلے وعدہ خلافیوں کے خلاف جاری ہے ہم اس حکومتی وفد سے مطمئن نہیں ہیں۔

انہوں نے پاکستان میں کمیٹی بنانے کا مقصد یہ ہے کہ یہ مسلئہ حل نہیں ہوگا اور یہ آج کمیٹی بنانے کی بات کررہے تھے۔