بلوچستان کے ضلع کیچ سے گذشتہ دنوں فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے طالب علموں کی بازیابی کے لئے لواحقین کا احتجاج آج تیسرے روز بھی جاری ہے۔
جبری لاپتہ طالب علموں کی بازیابی کے لئے علاقہ مکینوں اور نوجوانوں کے لواحقین نے مرکزی شاہراہ کو احتجاجاً دھرنا دیکر بند کردیا تھا جو ہنوز بندہے۔
احتجاج سے شاہراہ کی بندش کے باعث کوئٹہ سے تربت اور گوادر کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے جس کی وجہ سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔
خیال رہے کہ اٹھارہ دسمبر کو فورسز نے کیچ کے علاقے شامی عمری کہن سے دو کم عمر طالب علموں کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا تھا۔ لاپتہ ہونے والوں کی شناخت فرسٹ ائیر کے طالب علم بدیر حبیب اور دسویں کلاس کے طالب علم طارق بشیر کے ناموں سے ہوئی تھی۔
علاقہ مکینوں و نوجوانوں کے لواحقین نے مذکورہ طالب علموں کی جبری گمشدگی کے خلاف مرکزی شاہراہ کو احتجاجاً بند کردیا ہے۔ مظاہرین کا مطالبہ کہ نوجوانوں کو رہا کیا جائے اور اگر ان پر کوئی الزام ہے تو قوانین کے تحت انہیں حراست میں لیکر عدالت میں پیش کیا جائے۔