بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے سامی عومری کہن میں دو نوجوانوں کی پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے خلاف آج چوتھے روز بھی دھرنا جاری ہے ۔
احتجاجی دھرنے کے باعث گذشتہ چار دنوں سے کیچ کا دیگر علاقوں سے رابطہ منقطع ہے اور ہزاروں مسافر و مال بردار گاڑیاں پھنس گئی ہیں۔
گذشتہ چار روز سے علاقہ مکین جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں سراپا ہیں اور دونوں نوجوانوں کی بازیابی کا مطالبہ کررہے ہیں۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق دھرنے کے مقام پر اس وقت فورسز کی بھاری نفری پہنچ چکی ہے۔
آج نیشنل پارٹی کے مقامی رہنماؤں نے لواحقین سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے جبری لاپتہ دونوں نوجوانوں کو فوری طور پر بازیاب کرنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں اغوا نما گرفتاریوں کی وجہ سے سماج میں مختلف مسائل اور مشکلات جنم لے رہے ہیں جن کے تدارک کی ضرورت ہیں ۔
انکا کہنا تھا کہ بلوچستان کے ساتھ ریاستی اداروں کا رویہ نامناسب ہوتا جارہا ہے جسے تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔
رہنماؤں نے کہا کہ سی ٹی ڈی کی کاروائیاں انتہائی مشکوک ہیں یہ ادارہ پولیس کی طرح کام نہیں کررہا ہے۔
انہوں نے متاثرہ خاندان سے ملاقات میں نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور مرکزی سکریٹری جنرل جان محمد بلیدی کا پیغام پہنچایا۔
انہوں نے احتجاجی مظاہرین سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے یقین دلایا کہ نیشنل پارٹی سامی عمری کہن سے گرفتار نوجوانوں کی بازیابی کے لیے جاری احتجاجی افراد کے ساتھ ہیں اور صوبائی و مرکزی حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ عمری کہن سے گرفتار دونوں جوانوں کو رہا کریں اگر ان کے خلاف کوئی کریمنل چارجز ہیں تو عدالت کا رخ کریں۔