پرامن اور طویل جدوجہد کرنے پر دھمکی دی جارہی ہے۔ ماما قدیر بلوچ

296

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا پریس کلب کے سامنے جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی کیمپ آج 4906 ویں روز جاری رہا۔

اس موقع پر بی ایس او کے رہنماؤں جیہند بلوچ، شہباز بلوچ، میر وارث بلوچ اور سیاسی و سماجی کارکناں نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ آج دنیا پر یہ واضح کردیا ہے کہ بلوچ عوام اپنے انسانی اور قومی حقوق کی خاطر پرامن جدوجہد کو اپنا فریضہ سمجھتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی ادارے بلوچ قومی تحریک کو ختم کرنے کی کوشش میں بلوچ سیاسی کارکنوں، دانشوروں، طلبا اور دیگر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والوں کا قتل عام اور ہزاروں فرزندوں کو جبری طور اغوا کرکے لاپتہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی ادارے اور اسکے گماشتے نت نئے حربے استعمال کرتے ہوئے عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی تگ و دو میں ہیں۔ پاکستانی خفیہ اداروں کی جانب سے دھمکیاں دے کر جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے کی جانے والی پرامن اور طویل احتجاج کو ختم کروانے کی کوششیں ہورہی ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ پاکستانی فوج اور خفیہ ادارے نے جمہوری پرامن جدوجہد سے خوفزدہ ہیں کیونکہ ساٹھ ہزار بلوچ فرزندوں کی جبری طور پر اغوا کرکے لاپتہ کرنےمیں ملوث پاکستانی فورسز اپنی گھناؤنی حرکتوں کو چھپانے کی کوششںیں کررہی ہیں۔

ماما قدیربلوچ نے کہاکہ اس جمہوری پرامن تاریخی احتجاج پاکستان کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو دنیا کے سامنے عیاں کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور جمہوری، پرامن احتجاج کی ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔