پاکستانی فوج پر حملہ، تین اہلکار ہلاک

1031

پاکستانی فورسز پر مسلح افراد کے مابین جھڑپ میں تین اہلکار ہلاک جبکہ ایک آفیسر سمیت گیارہ اہلکاروں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

ہلاک اہلکاروں میں صوبیدار شجاع محمد، نائیک محمد رمضان اور سپاہی عبدالرحمٰن شامل ہیں۔

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ 29 دسمبر کو ضلع کرم کے علاقے اراولی کے شہری علاقے میں مسلح افراد اور فوج کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔

آئی ایس پی آر نے کہا کہ فائرنگ کے تبادلے کے دوران دو مسلح افراد کو نشانہ بنایا گیا اور ان کے زیر قبضہ اسلحہ اور بارود بھی برآمد کرلیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ علاقے میں آپریشن جاری ہے۔

خیال رہے کہ حالیہ دنوں میں پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھا جارہا ہے خیبرپختونخوا کے ضلع جنوبی وزیرستان میں 20 دسمبر کو بھی وانا کے پولیس اسٹیشن پر عسکریت پسندوں نے دھاوا بول دیا تھا اور گولہ بارود سمیت اسلحہ چھین کر فرار ہوگئے تھے۔

اس سے قبل بنوں میں محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے کمپلیکس میں حملہ آوروں نے اہلکاروں کو یرغمال بنا کر اپنے لیے بحفاظت رہائی کا مطالبہ رکھ دیا تھا۔

23 دسمبر کو کو پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں خود کش دھماکے سے ایک پولیس اہلکار  ہلاک اور  4 پولیس اہلکاروں سمیت 6 افراد زخمی ہو گئے۔ اس کے علاوہ فورسز کو رواں ماہ چار خودکش حملوں میں بھی نشانہ بنایا گیا۔

فورسز پر ہونے والے حملوں میں شدت اس وقت سے دیکھنے میں آرہا ہے جب سے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے پاکستان کے ساتھ ہونے والے جنگ بندی باضابطہ طور پر ختم کرتے ہوئے پاکستان بھر میں حملوں کا اعلان کیا ہے۔

جنگ بندی کے باضابطہ طور پر ختم کرنے کی اعلان کے بعد ٹی ٹی پی نے کوئٹہ سمیت وزیرستان سمیت اپنے حملوں میں شدت لاتے ہوئے تین خودکش حملوں سمیت ابتک متعدد حملے فورسز پر کئے ہیں۔

گذشتہ ماہ تحریک طالبان پاکستان کے ایک بیان کے مطابق “تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے پاکستانی حکومت کے ساتھ جون میں ہونے والی جنگ بندی کو منسوخ کر دیا اور اپنے عسکریت پسندوں کو ملک بھر میں حملے کرنے کا حکم دے دیا۔ ”