بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں مائینز اینڈ منرلز کی قرارداد آرٹیکل 144کے تحت بلوچستان اسمبلی میں پیش کرنے اور مائنز کے حوالے سے اختیارات وفاق کو تفویض کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے اگر صوبائی، قومی یا سینیٹ میں 18ویں کے تحت حاصل اختیارات کو کم کرنے کے حوالے سے قرارداد پیش کی گئی تو بی این پی اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرے گی بی این پی ایسے کسی بل کا حصہ نہیں بنے گی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ 18ویں ترمیم میں پہلے سے ہی اختیارات صوبوں کو حاصل نہیں اگر کچھ اختیارات ملے تو ان کو واپس لینے کی کسی بھی ناروا پالیسی کی حمایت نہ کرتے ہوئے پارلیمنٹ سمیت ہر فورم پر پارٹی اپنی اصولی موقف کو اپناتے ہوئے اس کی مذمت کرے گی ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ 18ویں ترمیم کے بعد مزید صوبوں کو خود مختیار بنانے کے حوالے سے مثبت پالیسیاں ترتیب دی جاتیں لیکن پی ٹی آئی حکومت 18ویں ترمیم کے اختیارات مرکز کو دینا چاہتی تھی اسی وجہ سے بی این پی نے اس وقت اپنے خدشات اور تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ 18ویں ترمیم میں صوبوں کو حاصل اختیارات کم ہیں جتنے اختیارات صوبوں کو دیئے گئے ہیں ان کو رول بیک کرنے کی پالیسیوں کو نہ اپنایا جائے پارٹی نے انہی خدشات کی وجہ سے پی ٹی آئی حکومت سے علیحدگی اختیار کی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اب بھی پارٹی اپنے اصولی موقف سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹے گی کیونکہ ہمیں اقتدار سے زیادہ بلوچستان کے ساحل وسائل کا تحفظ، مفادات عزیز ہیں بلوچستان کی بڑی سیاسی جماعت ہونے کے ناطے عوام نے جو مینڈیٹ دیا اس کی پاسداری کرتے ہوئے مصلحت پسندی کا شکار نہیں ہوں گے صوبائی وسائل پر اختیارات مرکزی کو تفویض کرنے کی اجازت نہیں دیں گے ہم اپنا سیاسی جمہوری کردار کو ادا کرتے رہیں گے پارٹی نے ہمیشہ سردار اختر جان مینگل کی قیادت میں بلوچستان کے ساحل وسائل، قومی واک و اختیار کی جدوجہد غیرمتزلزل انداز میں کر رہی ہے پارٹی بارہا اس موقف کا اعادہ کرتی ہے کہ ریکوڈک سمیت بلوچستان کے جو بھی وسائل ہیں ان پر پہلا حق بلوچستان کے لوگوں کا ہے پارٹی کبھی بھی ترقی و خوشحالی کی مخالف نہیں رہی لیکن یہ بھی ہر گز قبول نہیں کہ ہم اپنے ساحل وسائل کو کوڑیوں کے دام دوسروں کے حوالے کر دیں پارٹی نے ہر فورم پر یہ واضح کیا کہ ریکوڈک سے 50فیصد حصہ بلوچستان کا ہونا چاہیے پارٹی اپنے موقف پر قائم رہی آج جبکہ قانون سازی کی جا رہی ہے تو ہم سمجھتے ہیں کہ یہ 18ویں ترمیم کے اختیارات کو ختم کرنے کی گہری سازش ہے جس کو ہرگز قبول نہیں کیا جائیگا پارٹی ایوان بالا، یا اسمبلیوں میں بل پیش کیا جاتا ہے تو ہم ان کی شدید مخالفت کریں گے پی ڈی ایم کا حصہ ہونے کا مقصد یہ نہیں کہ ہم خاموش تماشائی بن کر بلوچستان کے مفادات پر خاموش رہیں گے-
بیان میں کہا گیا ہے کہ بی این پی اصولی موقف پر قائم رہتے ہوئے وسائل کا تحفظ اولین ترجیح گردانتی ہے ایسی کسی ترمیم پر خاموش نہیں رہیں گے بلکہ اپنا قومی جمہوری انداز میں احتجاج ریکارڈ کرائیں گے اور کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے بلوچستان کے ساحل وسائل پر اختیار، ان کی حفاظت زیادہ اہمیت کا حامل ہے بیان میں آئین کے آرٹیکل 147کے تحت وفاق کو اختیارات تفویض کرنے کی بابت آئینی قرارداد کو پیش کرنے اور صوبائی اسمبلی کی جانب سے منظوری دینے اور صوبائی اختیارات کو وفاق کے سپرد اور مائینز اینڈ منرلز کی جانب سے معاہدوں کے اختیار وفاق کو دینے کی مذمت کرتے ہوئے ایک بار پھر اعادہ کیا گیا کہ صوبائی اسمبلی ہو یا ایوان بالا ہر فورم پر بلوچستان مفادات اور حقوق کا تحفظ کیا جائے گا اور ہر ناروا اقدام کی مخالفت کی جائے گی مرکزی حکومت ہو یا صوبائی حکومت جہاں بھی اختیارات کو کم کرنے کے حوالے سے بل لائی گئی اس کی شدید مخالفت کریں گے۔