بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر طارق بلوچ اور رازق الفت کاکڑ نے بلوچستان یونیورسٹی میں جاری شدید مالی بحران کو بلوچستان کے تعلیمی مستقبل اور نوجوان نسل کی تباہی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ کچھ برسوں سے حکام بالا بلوچستان کے اعلیٰ تعلیمی اداروں کو ایڈہاک ازم پر چلا رہے ہیں جس کی وجہ سے ان اداروں کے اساتذہ اور ملازمین کے ساتھ ساتھ وہاں کے طلباء و طالبات بھی اذیت میں مبتلا ہیں جس کی وجہ سے تعلیمی معیار اور تسلسل کو شدید خطرات لاحق ہوگئے۔
پروفیسر طارق بلوچ نے تنخواہوں اور بنیادی سہولتوں میں تعطل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے تعلیمی اداروں سے وابستگی کی سزا دینی ہی ہے تو جرم بھی بتا دیا جائے تاکہ اسے بھی نصاب کا حصہ بنایا جائے۔
صدر بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی پروفیسر طارق بلوچ نے کہا کہ دنیا کے کسی بھی مہذب ملک اور سماج میں اساتذہ کے ساتھ اس طرح کا بھیانک سلوک نہیں کیا جاتا جس طرح بلوچستان کے تعلیم و ترقی کے ساتھ کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف تو وزیروں مشیروں کی فوج ظفر موج ہے تو دوسری طرف قوم کی نسلوں کے معماروں کے ساتھ چائے وہ یونیورسٹی کے استاد ہوں یا کالجز کے سوتیلوں جیسا سلوک کا تو کوئی دشمن بھی نہیں سوچ سکتا۔ پروفیسر طارق بلوچ نے کہا کہ بلوچستان بھر کی جامعات سمیت اسکولوں اور کالجوں کے لیے بھی مربوط اور دیرپا مالی پالیسیاں بنا کر آڈٹ اور محاسبے کے کلچر کو فروغ دیا جانا چاہئیے تاکہ موجودہ صورت حال سے مستقبل میں بچا جاسکے۔
انہوں نے اس بات پر شدید حیرت کا اظہار کیا کہ بلوچستان کے مقتدر اور معتبر حلقے مہنگائی کے اس دور اعلیٰ تعلیم یافتہ ملازمین کے ساتھ ہونے والی اس نا انصافی پر کیوں خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہے ہیں۔
بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر طارق بلوچ نے اپنے بیان میں دوٹوک پیغام دیا ہے کہ وہ تمام جامعات کے اساتذہ کے ساتھ ان کے حقوق کی پاسداری اور بلوچستان کے بہترین مستقبل کے لیے ثابت قدمی کے ساتھ کھڑے ہیں۔
بی پی ایل اے کے مرکزی بیان میں اربابِ اقتدار سے پرزور مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایڈہاک ازم اور نااہلی پر مبنی پالیسیوں کو ترک کرکے تعلیمی اداروں کو اقربا پروری اور ذاتی پسند و ناپسند سے دور رکھا جائے تاکہ بلوچستان کی اکلوتی اور واحد امید جو تعلیمی پیش رفت و ترقی ہے کی ضمانت دی جاسکے اور یہاں کے نوجوانوں کو آئندہ آنے والے برسوں میں ایک بہترین زندگی کے لیے سازگار ماحول مہیا کرنے میں آسانیاں اور سہولت فراہم کی جاسکے۔