تربت و گردنواح میں ڈینگی نے سات افراد کی جان لے لی ڈینگی تربت شہر اور اس کے اطراف کے علاقوں میں خطرناک حد تک پھیل چکی ہے-
گذشتہ روز اوورسیزکالونی تربت سے تعلق رکھنے والی گرلز ہائی اسکول ڈنک کے ہیڈمسٹریس ڈینگی سے جان کی بازی ہارگئی تھی اور اس سے قبل کوشک کلات میں ڈینگی وائرس سے نوجوان فٹ بالر جان کی بازی ہارچکا ہے مقامی لوگوں کے مطابق دشت کنچتی میں تین بچے ہلاک ہوئے تھے جو ڈینگی وائرس کے شکارتھے ڈینگی وائرس سے کثیر تعداد میں نوجوان اور بچے متاثر ہوئے ہیں جو علاج کیلئے کراچی کا رخ کررہے ہیں-
اسی طرح تربت نوک باد سے تعلق رکھنے والی بچی ڈینگی وائرس کے سے انتقال کرگئی۔ علاقائی ذرائع کے مطابق بچی کو ڈینگی وائرس کے سبب تربت میں علاج کی ناکافی سہولت کے سبب کراچی منتقل کردیا گیا تھا لیکن وہ جانبر نا ہوسکی ہے-
ضلع کیچ میں ڈینگی کے سبب اب تک 7 افراد کے جانبحق ہونے کی اطلاعات ہیں جن میں سے 4 کم عمر بچے شامل ہیں تاہم حکومت کی طرف سے ڈینگی وائرس کے خلاف کوئی موثر اقدامات نظر نہیں آرہے ہیں-
تربت میں ڈینگی کش اسپرے موثر نہ ہونے کی وجہ سے علاقہ مکین سخت تشویش کا شکار ہیں تربت اور اس کے اطراف کے علاقے ڈینگی ملیریا اور دیگر وائرس سے شدید متاثر ہے متاثرین کی تعداد بھڑ رہی ہے علاقہ مکینوں کا مطالبہ ہے صوبائی حکومت اورمحکمہ ہیلتھ بلوچستان تربت میں ڈینگی کے خاتمے کیلئے سنجیدگی کامظاہرہ کرکے ہنگامی اقدامات اٹھائیں-
واضح رہے کہ صوبائی وزیر صحت کا تعلق تربت سے ہے مگر اس کے باوجود ہسپتالوں میں صحت کی سہولیات کی عدم فراہمی لمحہ فکریہ ہے۔