ضلع کیچ کے علاقے تجابان میں پاکستانی فورسز کی فائرنگ سے ایک خاتون زخمی ہوگئی جس کے بعد علاقہ مکینوں نے احتجاجاًسی پیک روٹ پر دھرنا دیکر بند کردیا ہے۔
علاقائی ذرائع نے ٹی بی پی کو واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ گذشتہ رات تجابان میں مسلح افراد نے پاکستانی فورسز کےپوسٹ کو حملے میں نشانہ بنایا جس کے بعد فورسز نے آبادی پر فائرنگ کھول دی جبکہ متعدد مارٹر گولے داغے گئے۔
فورسز کی فائرنگ کی زد میں ایک خاتون آئی جس کے پاؤں پر گولی لگی ہے جبکہ فائرنگ سے کئی گھروں کو نقصان پہنچا ہیں تاہممزید جانی نقصانات کی اطلاعات نہیں ہیں۔
علاقہ مکینوں نے احتجاجاً سی پیک روٹ کو آج صبح سے بند کردیا ہے۔ مظاہرین میں خواتین و بچے شامل ہیں۔
قبل ازیں رواں سال مئی میں بھی علاقہ مکینوں نے شاہراہ پر احتجاجی دھرنا دیتے ہوئے فورسز کو آبادی سے نکالنے کا مطالبہ کیاتھا۔ مذکورہ احتجاج بھی فورسز کیجانب سے آباد پر مارٹر گولے فائر کرنے کے بعد کیا گیا تھا۔
گذشتہ روز بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پاکستانی فورسز پر بم دھماکوں و مسلح حملوں کے دا سے زائد واقعات رپورٹ ہوئیں۔آخری اطلاعات تجابان میں فورسز پر مسلح حملے کی آئی تھی قبل ازیں تربت شہر میں جوسک کے مقام پر فورسز کو دستی بم حملےمیں نشانہ بنایا گیا۔
ان پے درپے حملوں میں سے اکثریت کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی قبول کرچکی ہے۔ بی ایل اے ترجمان جیئند بلوچ نے گذشتہ راتتفصیلی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ “تربت، کاہان، گوادر، حب، خضدار، قلات اور کوئٹہ کے متعدد حملوں میں پاکستانی فوج کے دوآفیسران سمیت 28 اہلکار ہلاک کردیئے گئے۔”