بی ایل اے و ٹی ٹی پی کے خلاف سرحد پار برائے راست کارروائی کا حق محفوظ رکھتے ہیں – پاکستان

834

پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے متنبہ کیا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، بلوچ لبریشن آرمی (بیایل اے) اور دیگر عسکریت پسند گروپوں کی سرحد پار دہشت گردی کو برداشت نہیں کیا جائے گا، پاکستان ان کے خلاف براہ راستکارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

وزیر خارجہ نے اس سے قبل اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان افغانستان کے موجودہ حکمرانوں کے ساتھ تعلقات کے حوالے سےاپنی حکمت عملی پر نظر ثانی کرسکتا ہے لیکن افغانستان سے لاتعلق ہونے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

اقوام متحدہ میں پاکستان مشن کی جانب سے منعقد کی گئی آرمی پبلک اسکول پشاور حملے کی آٹھویں برسی کی تقریب سے خطابکرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان ٹی ٹی پی یا بی ایل اے جیسے دیگر دہشت گرد گروہوں کی سرحد پار دہشت گردی کوبرداشت نہیں کرے گا، ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ ایسے گروہوں کو حریف ممالک کی جانب سے مالی مدد سمیت دیگر تعاون حاصلہے، ہم ان کے خلاف براہ راست کارروائی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

دریں اثنا ایک نیوز بریفنگ کے دوران وزیر خارجہ سے سوال کیا گیا کہ کیا پاکستان، افغانستان کے موجودہ حکمرانوں کے ساتھ قطعتعلقی اختیار کرنے پر غور کرسکتا ہے۔

جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہمیں طالبان یا افغانستان سے لاتعلق ہونے کا خواہاں نہیں ہوسکتا، وہ ایک حقیقت ہیں اور ان کے ساتھہماری سرحدیں ملتی ہیں تاہم ان کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے ہماری موجودہ حکمت عملی پر نظرثانی کی جاسکتی ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ افغان طالبان، پاکستان کی ان امید اور توقعات پر پورا اترنے میں ناکام ہو چکے ہیںکہ وہ ٹی ٹی پی کو سرحد پار دہشت گرد حملوں سے روکیں گے۔

انہوں نے یاد دہانی کروائی کہ افغان طالبان نے دوحہ میں امریکا کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کرتے ہوئے اور اس کے بعد متعدداعلانات میں بھی یہ وعدہ کیا تھا لیکن اس مقصد کے لیے ان کی کوششیں ناکام نظر آتی ہیں، ایسا لگتا ہے کہ پاکستان کے خلاف ٹیٹی پی اعلان جنگ پر آمادہ ہو گئی ہے، اس کے حملوں میں تیزی آچکی ہے۔

بعدازاں وزیر خارجہ نے ٹی ٹی پی کو پاکستان پر حملے کرنے کی ترغیب دینے کا براہ راست الزام بھارت پر عائد کرتے ہوئے کہا کہہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں کے پاس ہمارے مشرقی پڑوسی کے ایجنٹوں اور افغانستان کی سابقہ حکومت کے عناصر کی جانب سےٹی ٹی پی کو مالی اور تنظیمی مدد اور ہدایات فراہم کرنے کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے سیکریٹری جنرل اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ساتھ ایک مفصل ڈوزیئر شیئر کیا ہے جس میںٹی ٹی پی اور پاکستان کے خلاف سرگرم دیگر دہشت گرد گروہوں کی بیرونی حمایت کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ اقوام متحدہ کی انسداد دہشت گردی کی مشینری افغانستان اور ملحقہ خطوں سے پھیلنے والے دہشتگردی کے خطرات سے جامع اور مؤثر انداز میں نمٹے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ان دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کو ختم کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں ان کی مالی اعانت اور سرپرستی کےذرائع کا خاتمہ اور اس کے ذمہ دار افراد یا اداروں کو نمایاں کرنا اور انہیں جوابدہ ٹھہرانا ہوگا۔